18 ستمبر ، 2024
لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے ایف آئی اے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رپورٹ بتاتی ہے آپ کے لوگ ان سیٹوں کے اہل نہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ گرفتار ملزم حیدر علی کا موبائل فارنزک کے لیے بھجوا دیا ہے۔ ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ مٹہ پولیس اسٹیشن نے ملزم حیدر کو گرفتار کیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ راہداری ریمانڈ مانگ رہے تھے لیکن آپ نے ملزم حیدر کو گرفتار ہی نہیں کیا۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ گرفتار کرنے گئے تو ایس ایچ او مٹہ نے بتایا کہ ملزم کی ضمانت ہو چکی ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ لوگ اتنے سادہ ہیں، پولیس نے بتایا ضمانت ہوئی ہے تو آپ نے مان لیا آپ کا زور ادھر چلتا ہے پنجاب میں جس کو دل چاہا گرفتار کر لیا، آپ کی ایف آئی آر کا ملزم تھا آپ نے گرفتاری ڈالی نہیں، پولیس نے پیش کروا کر کیسے جوڈیشل کروایا؟
اس دوران ملزمہ فلک جاوید کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ دوران سماعت ان کے گھر میں چار مرتبہ چھاپے مارے گئے۔ اس پر عدالت نے الگ درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے 23 ستمبر کو ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر آپ کا سربراہ رپورٹ سمیت پیش ہو یہ کمپرومائزڈ سسٹم نہیں چلے گا۔