19 ستمبر ، 2024
جے یوآئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے آئینی ترامیم پر حکومت سے کی گئی بات چیت کی اہم تفصیلات بیان کردیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی دستاویز ہمیں ووٹنگ سے پہلے آدھی رات کو دی گئی تھی، تھوڑی دیربعد بلاول بھٹو ہمارے پاس آئے تو ہم نے اُن سے کہا کہ آپ نے اس سے کیسے اتفاق کر لیا؟
انہوں نے بتایا کہ پوچھنے پر بلاول نے جواب دیا کہ ہمارے بھی تحفطات تھے مگر مجبوری ہے۔ جواب میں ہم نے کہا کہ ہماری تو کوئی مجبوری نہیں ہے۔
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد حکومت کو پیغام بھیجا کہ ترامیم کے بعد تو شاید ہم گھروں کو بھی نہیں جا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا نے کہا تھا کہ آئینی عدالت کے معاملے پر آگے بڑھا جا سکتا ہے مگر آئینی عدالت سپریم کورٹ سے اوپر نہیں ہونی چاہیے اور اگر عمروں کا فرق ڈال رہے ہیں تو اسکا مطلب ہوگا کہ حکومت اپنے پسندیدہ کو آئینی عدالت میں لگا دیگی۔
کامران مرتضیٰ نے مزید کہا کہ کوئی اگر سمجھے کہ ہم اُس کے ساتھ سڑکوں پر ہوں گے تو یہ بھی درست نہیں ہے، کوئی اگر سمجھے کہ ہم حکومت میں ہوں گے تو یہ بھی درست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی مولانا سے ملاقات طے نہیں ہوئی تھی البتہ وزیراعظم شہباز شریف سے ایک اور ملاقات کا کہا جا رہا تھا جس پر مولانا ناراض ہوئے اور کہا کہ مجھے اس مشکل میں نہ ڈالیں کہ پرائم منسٹر میرے گھر چل کر آئیں اور میں انکار کروں۔