19 ستمبر ، 2024
معروف مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ ان کے لیے بھارت جانے کا مطلب جیل جانا ہے کیونکہ بھارتی حکومت انہیں دہشت گرد سمجھتی ہے۔
پاکستانی یوٹیوبر کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنی ابتدائی زندگی، تعلیم، تبلیغ دین، بھارت میں پیش آئے حالات اور دیگر موضوعات پر گفتگو کی۔
بھارت واپس جانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارت جانا آسان ہے لیکن باہر نکلنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ان پر متعدد الزامات لگائےگئے لیکن ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوسکا۔
اپنے انٹرویو میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارتی آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے کچھ ماہ پہلے ان سے رابطہ کیا اور ان سے اس اقدام کے لیے حمایت مانگی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا مودی کے نمائندے نے ان سے ملائیشیا میں ملاقات کی اور کہا کہ اسے براہ راست مودی اور امیت شاہ نے بھیجا ہے۔
نمائندے نے ڈاکٹر ذاکر نائیک سے کہا کہ ہم آپ کے اور حکومت کے درمیان موجود غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بتایا کہ مودی کے نمائندے نے انہیں کہا کہ وہ کشمیر کے معاملے پر بھارتی حکومت کی حمایت کریں، تاہم انہوں نے صاف انکار کردیا۔
انٹرویو کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک سے سوال پوچھا گیا کہ بھارت سے ہجرت کرنے کے بعد وہ ملائشیا کے بجائے پاکستان کیوں نہیں آئے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ ان کے لیے پاکستان جانا آسان تھا، وہاں انہیں لوگ جانتے بھی تھے اور وہ پہلے بھی پاکستان آچکے تھے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ وہ پاکستان جانا چاہتے تو جاسکتے تھے لیکن شریعت کا ایک اصول ہے کہ بڑے نقصان سے بچنے کے لیے چھوٹے نقصان کو برداشت کرلیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاکستان جانے سے ان کے دعوتی کام کو خطرہ ہوسکتا تھا اور بھارتی حکومت ان پر آئی ایس آئی کے ساتھ کام کرنے کا الزام لگاسکتی تھی یا کسی اور الزام کے تحت ان کا ادار ہ بند ہوسکتا تھا، اس لیے انہوں نے خود ہی پاکستان جانے سے اجتناب کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2019 میں انہیں اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ اب بھارت واپس جانے کا کوئی امکان نہیں ہے تو انہوں نے پاکستان آنے کا سوچا اور 2020 میں پاکستان کے دورے کی منصوبہ بندی کی تاہم کورونا وبا کی وجہ سے وہ پاکستان نہ آسکے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ وہ اب دوبارہ پاکستان کے دورے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔