20 ستمبر ، 2024
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مجوزہ حکومتی آئینی ترامیم کا مقصد صرف حکومت کو تحفظ دینا تھا، چاہتے ہیں ادارے دائرہ اختیار میں کام کریں، یہ حکومت چلتی دکھائی نہیں دے رہی۔
مولانا فضل الرحمان نے ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بولا تھا کہ پہلے مسودہ دکھائیں پھر بات ہوگی، ابتدا میں حکومت آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ دکھانے پر تیار نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ مسودے کی ایک نقل پیپلزپارٹی، ایک ہمیں دی گئی، یقین نہیں کہ دونوں کاپیاں ایک ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری مجھ سے ملنے آئے، تو طے ہوا کہ ہم دونوں ہی اپنا اپنا مسودہ تیار کریں گے، آئین جو ہر شہری کے بینادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے، اس میں معمولی سا ایک استثنیٰ ہے وہ بھی ملٹری کے حوالے سے ہے لیکن یہاں تو انسانی حقوق، بنیادی حقوق کا دائرہ محدود کر دیا گیا اور ملٹری کے کردار میں بہت اضافہ کیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اداروں کے درمیان طاقت کا توازن نہیں بگڑنا چاہیے،چاہتے ہیں ادارے اپنے دائرہ اختیار میں کام کریں، یہ حکومت چلتی دکھائی نہیں دے رہی۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بجائے شخصیات کو سامنے رکھ کر ترمیم کرنے کے عدالتی اصلاحات کی تجویز دی ،کئی دہائی سے دیکھ رہے ہیں کہ مفادات کا لین دین سیاست بنی ہوئی ہے ، ہم نے قوم کی آواز کو تقویت دینے کی سیاست کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں 24 لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، ایک دلیل تھی کہ آئینی عدالت ہو تاکہ آئینی سیاسی کیسز وہ عدالت دیکھے، ہم نے واضح کہا کہ ان ترامیم پر آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ آئینی ترامیم پر حکومت اور پی ٹی آئی بھی ہم سے رابطے میں رہی ،ابھی کسی تحریک کے لیے ہمارا پی ٹی آئی سے کوئی باقاعدہ اتحاد نہیں، بہتر ہے اگر ہمارا پی ٹی آئی سے تلخی والا دور ختم ہو تو اس پر آگے بڑھنا چاہیے۔