23 ستمبر ، 2024
اسلام آباد: ٹیسٹ کرکٹرمحمد عباس کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین 50 وکٹیں حاصل کرنے والا فاسٹ بولر ہوں لیکن قومی ٹیم سے ڈراپ کیوں کیا اس کا جواب پی سی بی سلیکشن کمیٹی ہی دےسکتی ہے۔
جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد عباس نے کہا کہ 700 سے زائد فرسٹ کلاس وکٹیں حاصل کرنے والاپاکستان کا چھٹا اور ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین 50 وکٹیں حاصل کرنے والا فاسٹ بولر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 2021 میں مجھے کندھے کی انجری ہوئی جس میں کھیلتارہا، میں سیالکوٹ سے لاہور این سی اے میں ری ہیب کے لیے شفٹ ہوا تھا، انجری ریکور کرچکا، اب بالکل فٹ ہوں، فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہاہوں، 3 سال سے فاسٹ بولر کے طور پر نہیں کھیلا لیکن ابھی بھی دوسری بہترین ٹیسٹ کرکٹ کی بولنگ اوسط ہے۔
محمد عباس کا کہنا تھا کہ مجھے قومی ٹیسٹ اسکواڈ سے ڈراپ کیا لیکن مستقبل کے حوالے سے نہیں بتایا گیا جب کہ پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو ورک لوڈ کے حوالے سے پلان دیتے ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹر نے مزید کہا کہ قومی ٹیم سے ڈراپ کیوں کیا؟ پی سی بی سلیکشن کمیٹی ہی جواب دےسکتی ہے، ڈراپ ہونے کے بعد چیئرمین پی سی بی نے کال کرکےکہا آپ کی بولنگ کی رفتار کم ہوگئی ہے، کبھی 140 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بولنگ نہیں کی، ہمیشہ سیم بولر تھا، سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر گلین میک گرا اور محمدآصف 145 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بولنگ نہیں کرواتے تھے۔
محمد عباس نے کہا کہ اچھی کرکٹ کے لیے اچھی پچز کا ہونا بہت ضروری ہے، ٹیسٹ کرکٹ کی پچز ایسی ہونی چاہیے جس میں بیٹرز، فاسٹ بولرز اور اسپنرز کو مدد ملنی چاہیے،ہر فاسٹ بولر کی مختلف صلاحتیں ہوتی ہیں، میری بال پچ پر پڑ کر تیز ہوتی ہے۔
ریڈ بال کرکٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس طرح وائٹ بال کرکٹ کو ترجیح دی جاتی ویسے ہی ریڈبال کرکٹ کو بھی ترجیح دینی پڑےگی، ریڈبال کرکٹ کھیل کر فٹنس اور صلاحیتوں کا اصل معلوم ہوتاہے، ریڈبال کرکٹ کھیل کر وائٹ بال کرکٹ بہت آسان ہوجاتی ہے۔
محمد عباس نے آئی سی سی سے درخواست کی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو زیادہ ٹیسٹ میچز دیے جائیں کیوں کہ پاکستان کو ٹیسٹ میچز بھی کم ملتے ہیں اور پاکستانی کھلاڑیوں نے ریڈبال کرکٹ بھی کم کھیلی ہوئی ہے۔
کاؤنٹی چیمپئن شپ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فرسٹ کلاس کرکٹ اور انگلینڈ کی کاؤنٹی چیمپئن شپ میں بہت زیادہ فرق ہے،کاؤنٹی چیمپئن شپ میں سہولیات بہت ہیں، کاؤنٹی چیمپئن شپ میں6 ماہ قبل ہی شیڈول بنا کر بھیج دیاجاتا ہے جب کہ پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔