28 ستمبر ، 2024
اسرائیل کی فلسطین کے بعد غزہ میں جاری کارروائیوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بادل مزید گہرے ہو گئے ہیں۔
اسرائیل نے گزشتہ روز جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا جس میں انہوں نے حسن نصر اللہ کے مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم حزب اللہ نے باقاعدہ طور پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کے لبنان پر فضائی حملوں میں حزب اللہ کے میزائل حملوں میں حسن نصراللہ کی بیٹی، حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون یونٹ کے سربراہ بھی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حسن نصر اللہ بالکل ٹھیک ہیں لیکن اگر حسن نصر اللہ کو کچھ ہو بھی جاتا ہے تو حزب اللہ کے پاس متبادل قیادت موجود ہے۔
اب امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے لبنان میں لڑنے کیلئے عسکریت پسندوں کو بھیجنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔
ایران کے نائب عالمی امور حسن اختری کا کہنا ہے کہ 1981 کی طرح حکام لبنان میں لڑنے کی اجازت دیں گے۔
اس کے علاوہ خبر ایجنسی کا بتانا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، آیت اللہ خامنہ ای کو سخت حفاظتی اقدامات کے ساتھ محفوظ مقام پرمنتقل کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 30 جون کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک عمارت پر حملہ کر کے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کر دیا تھا۔