Time 30 ستمبر ، 2024
دنیا

اسرائیل نے حسن نصر اللہ کا پتا کیسے لگایا، اسرائیلی اخبار نے حیران کن دعویٰ کردیا

اسرائیل نے حسن نصر اللہ کا پتا کیسے لگایا، اسرائیلی اخبار نے حیران کن دعویٰ کردیا
فوٹو: فائل

تل ابیب: اسرائیلی اخبار نے  اسرائیلی فوج کی جانب سے حزب اللہ سربراہ  حسن نصر اللہ کا پتا لگائے جانے کے حوالے سے حیران کن دعویٰ کردیا۔

عرب میڈیا نے اسرائیلی اخبار معاریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص نے حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصر اللہ کے مقام کی نشاندہی کی تھی۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق کیمیائی مادے سے آلودہ شخص نےکچھ عرصہ پہلے حسن نصر اللہ سے ہاتھ ملایا تھا۔

معاریف نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نےکیمیائی مادےکی مدد سے حسن نصر اللہ کی نشاندہی کی۔

خیال رہے کہ جمعے کے روز لبنانی دارالحکومت بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے تھے۔

گزشتہ روز حسن نصر اللہ کا جسد خاکی بھی تلاش کرلیا گیا تھا، غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق حسن نصراللہ کے جسم پر کسی بڑے زخم کا کوئی نشان نہیں تھا۔

خبررساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ بظاہر حسن نصر اللہ کی موت دھماکے کی شدت سے ہوئی۔

حسن نصر اللہ کون تھے؟

حسن نصراللہ اپنے پیشرو عباس الموسوی کے اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹر سے قتل کے بعد 1992 میں صرف 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تھے۔

انہوں نے عراق کے شہر نجف میں تین سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنماسید عباس موسوی سے ہوئی، 1978 میں حسن نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا۔

لبنان کے خانہ جنگی کی لپیٹ میں آنے کے بعد حسن نصراللہ نے امل تحریک میں شمولیت اختیار کر لی، انہیں وادی بقاع میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا۔

اسرائیلی فوج کے 1982 میں بیروت پر حملےکےبعد حسن نصراللہ، امل سے علیحدہ ہوکر حزب اللہ میں شامل ہوئے۔

حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف تنظیم کے طور پر ابھری، حسن نصر اللہ کا اصرار ہے کہ اسرائیل بدستور ایک حقیقی خطرہ ہے۔

حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے حزب اللہ لبنان، اسرائیل سرحد کے ساتھ تقریباً روزانہ اسرائیلی فوجیوں سے لڑتی رہی ہے۔

مزید خبریں :