Time 01 اکتوبر ، 2024
پاکستان

آئینی ترامیم کے وقت پر اعتراض کرنے والے بتائیں کہ آج نہیں تو کب یہ کام کریں؟ بلاول بھٹو

آئینی ترامیم کے وقت پر اعتراض کرنے والے بتائیں کہ آج نہیں تو کب یہ کام کریں؟ بلاول بھٹو
فوٹو: فائل

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں تعیناتیاں اُن ججز کے ہاتھ میں ہیں جو سیاست کی وجہ سے ایک دوسرے سے بات کرنے کے بھی روادار نہیں ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ تحریک انصاف مخالفت برائے مخالفت کی سیاست کررہی ہے، اُن کا مقصد ہے کہ پاکستان ناکام ہو، وہ چاہتے ہیں کہ ہم اتنا اُلجھے رہیں کہ ہمارے نقصان کا اُنہیں سیاسی فائدہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس فائزعیسٰی پر حملہ آج سے شروع نہیں ہوا، پی ٹی آئی کی کوشش ہوتی ہے کہ ہرعہدے کو متنازع بنایا جائے۔

بلاول بھٹو  نے مزید کہا کہ آئینی ترامیم پیش کرنے سے پہلے ہماری انڈراسٹینڈنگ تھی کہ حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی حمایت حاصل ہے لیکن جب کمیٹی میں مسودہ پیش کیا گیا تو معلوم ہوا کہ مولانا فضل الرحمان اور حکومتی مسودے میں بہت فاصلہ ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جو لوگ آئینی ترامیم کے وقت پر اعتراض کر رہے ہیں وہ بتائیں کہ آج نہیں تو کب یہ کام کریں؟ جلد بازی کی بات کرنے والے سمجھ رہے ہیں کہ وہ اس طرح ہماری آئین سازی کو سبوتاژ کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی دو تہائی اکثریت حاصل ہوگی، ہم ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کردیں گے، چاہے وہ کل ہو یا پرسوں، جتنی جلدی ہم یہ آئین سازی کردیں، اُتنا بہتر ہوگا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطے میں ہیں جو پی ٹی آئی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ آئینی ترامیم پر بنائی گئی کمیٹی میں اگر پی ٹی آئی کے اراکین پیپلزپارٹی کے اراکین خورشید شاہ یا نوید قمر سے رابطہ کرتے ہیں تو میں انہیں منع نہیں کروں گا۔

کوئٹہ میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ وہ ایسی آئینی عدالت چاہتے ہیں جس میں صوبوں کی برابر کی نمائندگی ہو، وقت آگیا ہے پاکستان کی عدالتی تاریخ کی کمزوری درست کرنے کی کوشش کریں۔

بلاول کا کہنا تھا کہ صوبائی سطح پربھی آئینی عدالت ضروری ہے، صوبائی سطح پر فوری انصاف دلانا چاہتے ہیں تو یہ قدم ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے ساتھ ججز کے تقرر میں تبدیلی کی ضرورت ہے، ماضی میں ایسا عدالتی تقرریوں کا نظام بنایا گیا ہے جوعوام کیلئے نہیں، یہ صرف ججز کیلئے ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ججز تقرری کیلئے ایسی پارلیمانی کمیٹی ہو جس میں اپوزیشن اور حکومت موجود ہو اور وہ بتائے کہ جج کون بنے گا۔ اگر اس کمیٹی میں اکثریت حاصل نہیں کر سکتے تو جج نہیں بن سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ سب کے دباؤ میں آکر جو کام ضروری ہے وہ کام نہ کریں۔

مزید خبریں :