Time 03 اکتوبر ، 2024
پاکستان

بلاول کے 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم کے بیان پر جمیعت علمائے اسلام کا ردِعمل

بلاول کے 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم کے بیان پر جمیعت علمائے اسلام کا ردِعمل

بلاول بھٹو زرداری کے 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم کے بیان پر جمیعت علمائے اسلام کا ردِعمل سامنے آگیا۔

پی پی چیئرمین کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ خون خرابے کی دھمکی اور دباؤ کے تحت کسی سے تعاون نہیں کریں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کامران مرتضیٰ نے کہا آئینی ترامیم سے متعلق ایسی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جس کی بنیاد پر یہ کہا جائے کہ مولانا نے کوئی بات تسلیم یا مسترد کردی ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد میں سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے وفد میں شامل صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا تھا 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوجائیں تو معاملہ پرامن طور پر حل ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ترامیم بعد میں بھی ہوسکتی ہیں لیکن پھر آمنے سامنے کی صورتحال ہو سکتی ہے، آئینی عدالت کے معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے اسے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔

پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا جواز سپریم کورٹ کی اپنی ماضی کی تاریخ ہے، آئینی ترامیم نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والے حالات پھر شاید کسی کے کنٹرول میں نہ رہیں، اٹھارویں ترمیم سے آئین بحال کیا اور آمریت کا راستہ روکا۔

دوسر ی جانب جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے  کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی رضامندی سے ترمیم کی تراش خراش ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا کی رضامندی سے ترمیم کی تراش خراش ہوچکی ہے، ترمیم کب لائی جائےگی اس کاحتمی ٹائم فریم نہیں دے سکتے، ہفتہ دس دنوں میں ترمیم سے متعلق صورتحال واضح ہوجائے گی۔

مزید خبریں :