04 اکتوبر ، 2024
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ان سے ابھی تک کسی نے احتجاج ملتوی کرنے کیلئے رابطہ نہیں کیا، میرا اختیار بانی چیئرمین کے پاس ہے وہ جو حکم دیں گے اس پرعمل کروں گا۔
جیونیوز سے بات کرتے ہوئےعلی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہرصورت ڈی چوک جائیں گے، اکیلا بھی رہ گیا، تب بھی جاؤں گا، ہمارا پر امن احتجاج ہے، تشدد کیا گیا تو ذمہ دار تشدد کرنے والے خود ہوں گے۔
اس سے پہلے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں پشاور اور خیبر کے پارٹی عہدیداروں، اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔
اجلاس میں ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ راستے میں کئی راتیں رکنا بھی پڑیں تو رکا جائے گا، کھانے پینے کی اشیا، کپڑے، ماسک اور شیلنگ سے بچنے کیلئے سامان بھی موجود ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کے قافلے کے ہمراہ موٹروے اور راستوں سے کنیٹنرز ہٹانے کی مشینری بھی ساتھ ہوگی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد میں ڈی چوک پر احتجاج کے اعلان کے بعد گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دھاوا بولے گا تو اسے کوئی نرمی یا رعایت نہیں دی جائےگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے پوری تیاری کر رکھی ہے، سکیورٹی انتظامات میں کوئی نرمی نہیں کی جائےگی، پیراملٹری فورسز ، رینجرز ، آرمی کو طلب کرلیا ہے، تحریک انصاف کی قیادت کو احتجاج کی کال پر نظرثانی کرنی چاہیے،کل تک کا وقت ہے ، انہیں سوچنا چاہیے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، بطورپاکستانی آپ سیاست کریں لیکن 17 تاریخ تک خیال کریں، مولانا فضل الرحمان نے بھی احتجاج کو مؤخر کرنےکا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی سال بعد اس طرح سربراہان مملکت کا پاکستان آنا ایک اعزاز کی بات ہے، سیاسی ورکرز اور عام شہری کل احتجاج سے پہلے دس بار سوچیں،کل کا دن ملک کیلئے اہم ہے۔