Time 06 اکتوبر ، 2024
پاکستان

اسلام آباد پر دھاوا بولاگیا، مقصد ڈی چوک پرپہنچ کرایس سی او اجلاس تک دھرنا دینا تھا: وزیر داخلہ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، علی امین لیڈ کر رہے تھے، یہ باقاعدہ تربیت یافتہ مسلح جتھے تھے جن کا مقصد ڈی چوک پر پہنچ کر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس تک دھرنا دینا تھا۔

اسلام آباد میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان اور آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی کا کہنا تھاکہ ہم پورے علاقے کو سرچ کرکے کلیئر کریں گے، اسلام آبادکےلوگ دو روز سے اذیت کا شکار ہیں، میں معذرت چاہتا ہوں، یہی کوشش ہے کہ جلد ازجلد چیزیں نارمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے 31 اہلکار، پنجاب پولیس کے 75 اہلکار زخمی ہیں، ایک پولیس اہلکار کی حالت تشویشناک ہے، پولیس کو مارا گیا ہے، پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھاکہ ہماری پالیسی تھی کہیں بھی جانی نقصان نہ ہو، ان لوگوں کی کوشش تھی کہ جانی نقصان ہو، ان کا ٹارگٹ تھا کہ ڈی چوک پر دھرنا دیں، ان کی کوشش تھی کہ17 تاریخ تک ڈی چوک پر دھرنا دیں اور ایس سی او کانفرنس خراب ہو، ان کی خواہش تھی کہ وہ فائرنگ کریں تو ہماری طرف سے بھی فائرنگ ہو، جو نہیں ہوا۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھاکہ جو جو بندہ ان سب میں ملوث ہے، کوئی بھی ہو، سخت سے سخت کارروائی ہوگی، یہ نہیں ہوسکتاہے کہ آپ وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بول دیں جو جو ملوث ہیں بشمول وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے، سب کےخلاف کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ صبح پنجاب پولیس پر فائرنگ کی گئی، جو جو لوگ ملوث ہیں، سب کےخلاف قانونی کارروائی ہوگی، آئی جی پنجاب نے فرنٹ فٹ پر کھڑے ہوکر لڑائی کی، ان کے پاس لانگ رینج ٹیئر گیس تھی جو انہوں نے استعمال کی جن لوگوں کو گرفتار کیاگیا ان کے پاس سے ٹیئر گیس کے شیل بھی ملے ہیں، یہ باقاعدہ ٹرینڈ اور مسلح جتھے تھے، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر رہے ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ ڈی چوک سے سول کپڑوں میں ملبوس خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکار گرفتار ہوئے، گرفتار افراد میں خیبر پختونخوا پولیس کے 11 اہلکار شامل ہیں،  وزارت داخلہ نے خیبر پختونخوا پولیس کے ملوث ہونے سےمتعلق تحقیقات شروع کر دیں ہیں، اسلام آباد کی حدود میں کوئی بھی غیر قانونی کام کرتا ہے تو ہمارا فرض ہےکہ اسے گرفتار کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، علی امین لیڈ کر رہے تھے، ہم نے تحمل کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کیا، ہماری ترجیح تھی کوئی جانی نقصان نہ ہو، شر پسندی میں ملوث تمام افراد کیخلاف بلا تفریق کارروائی ہو گی۔

مزید خبریں :