Time 06 اکتوبر ، 2024
انٹرٹینمنٹ

کراچی اجتماع میں اداکارہ یشما گِل نے ڈاکٹر ذاکر نائیک سے کیا اہم سوال کیا؟

کراچی اجتماع میں اداکارہ یشما گِل نے ڈاکٹر ذاکر نائیک سے کیا اہم سوال کیا؟
گزشتہ شب 5 اکتوبر کو کراچی میں گورنر ہاؤس سندھ میں اجتماع کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی__فوٹو: اسکرین شاٹ

عالمی شہرت یافتہ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک سے اداکارہ یشما گل نے اہم سوال پوچھا جس کی ویڈیوز اداکارہ نے شیئر کیں۔

گزشتہ شب 5 اکتوبر کو کراچی میں گورنر ہاؤس سندھ میں اجتماع کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں شوبز انڈسٹری کی اداکارہ یشما گل بھی موجود تھیں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک جو ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں ، ان سے سوال و جواب کے سیشن میں اداکارہ نے انہیں بتایا کہ وہ ماضی میں  لادین ہوگئی تھیں اور پھر  ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیانات سن کر اور ویڈیوز دیکھ کر واپس دین کی طرف آئیں۔

یشما گل نے سوال کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے پہلے سے ہی انسان کی تقدیر لکھ دی ہے تو انسان کے اپنے اختیار میں کیا ہے؟ اگر انسان اپنی زندگی میں صحیح یا غلط کام کررہا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے کیونکہ ہم انسان تو یہی سمجھتے ہیں کہ تقدیر تو پہلے ہی لکھی جا چکی ہے، جیسے کہ ایک چور چوری کرتا ہے تو یہ تو پہلے سے لکھا ہوا تھا؟

اداکارہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ یہ سوال ہر مسلمان کے ذہن میں آتا ہے، اکثر لوگ ہمت کرکے یہ سوال پوچھ لیتے ہیں جب کہ کچھ لوگ فتوے کے خوف کی وجہ سے یہ سوال پوچھنے سے گھبراتے ہیں، یہ انتہائی عام اور اچھا سوال ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو غیب کا علم ہے، اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ انسان نے اپنی زندگی میں کونسے کام کرنے ہیں پھر چاہے وہ کام اچھے ہوں یا غلط۔

انہوں نے کہا کہ انسان وہ نہیں کرتا جو اللہ تعالیٰ نے اس کی تقدیر میں لکھ دیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے وہ لکھا ہے جو انسان نے کرنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو غیب کا علم ہے اور اللہ جانتا ہے کہ فلاں شخص اپنی زندگی کے کس موڑ پر کیا فیصلہ لے گا۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص ایک چوراہے پر کھڑا ہے، وہاں سے چار مختلف راستے نکلتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے اس کی تقدیر میں وہ راستہ لکھا ہے جو  انسان نے اس وقت اپنی سوچ سے چنا یعنی وہ راستہ اللہ تعالیٰ نے نہیں چنا بلکہ انسان نے خود اپنے لیے اس راستے کا انتخاب کیا۔

اسلامی اسکالر نے مزید کہا کہ تقدیر کا مطلب ہے اللہ پاک نے انسان کو اختیار دیا ہے 100 فیصد نہیں لیکن 90 فیصد یا 95 فیصد، مثال کے طور پر میں چاہتا ہوں کہ میں دنیا کو تباہ کر دوں تو اللہ پاک ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

مزید خبریں :