09 اکتوبر ، 2024
کراچی ائیرپورٹ سگنل کے قریب چینی باشندوں پر ہونے والے حملے میں ملوث حملہ آور سے منسلک ویڈیو تفتیشی حکام نے حاصل کرلی ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ویڈیو میں حملے میں استعمال ہونیوالی گاڑی شہرکی سڑکوں پر چلتی نظر آرہی ہے، ویڈیو مبینہ طور پر حملہ آور کی جانب سے بنائی گئی، تفتیش کے مطابق ویڈیو ممکنہ طور پر دھماکے سے کچھ دیر پہلے کی ہے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی حکام نے حملہ آور کے ساتھی کی تفصیلات بھی حاصل کرلیں۔ تفتیش کاروں نے حملہ آور کے ایک رشتہ دار کو بھی ملیر سے حراست میں لے لیا، حملہ آور نے حملےکے روز دن 12 بجے ہوٹل کا کمرہ چھوڑا، ہوٹل سے حملہ آور ملیر میں اپنے رشتہ دار کے گھر گیا، رات کے وقت گاڑی لےکر ماڈل کالونی سے ہوتا ہوا حملے کے مقام پر پہنچا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق حملہ آور گزشتہ سال 3 دسمبر کو بھی صدر ریگل چوک کے قریب ہوٹل میں رکا تھا، گزشتہ سال ہوٹل میں حملہ آور سے اس کا دوست ملنے آیا تھا، دونوں افراد نے کمرے میں تقریباً 4 گھنٹے قیام کیا اور پھر چیک آؤٹ کردیا تھا۔
دوسری جانب کراچی ائیرپورٹ سگنل کے قریب چینی باشندوں پر ہونے والے حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق کراچی ائیر پورٹ کے قریب چینی باشندوں پر ہونے والے حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں ایس ایچ او تھانہ ائیرپورٹ کلیم موسیٰ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ دھماکے میں چینی باشندوں کے اسکواڈ کو نشانہ بنایا گیا، چینی باشندوں کا اسکواڈ ائیرپورٹ سے شارع فیصل جا رہا تھا، دھماکے کی ذمےداری کالعدم تنطیم بی ایل اے نے قبول کی۔
متن میں کہا گیا ہے کہ حملہ ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلئے کیا گیا، حملے میں 2 چینی باشندوں سمیت 3 افراد جاں بحق ہوئے، دھماکے میں 15 گاڑیاں متاثر ہوئیں، ایک پولیس موبائل بھی تباہ ہوئی، حملے میں رینجرز اہلکار حبیب اللہ زخمی ہوا۔
سی ٹی ڈی تھانے میں درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ نامعلوم دہشت گرد نے بارود سے بھری ڈبل کیبن گاڑی چینی باشندوں کے کانوائے میں گھسائی، کانوائے میں پولیس اور رینجرز کی گاڑیوں بھی شامل تھیں، دھماکے کی جگہ سے ایک زخمی اور دو چینی باشندوں کی لاشیں اسپتال بھیجی گئیں، ایک نامعلوم لاش کی باقیات بھی اسپتال بھجوائی گئیں۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ حملہ آورنے مبینہ طور پر غیرملکی دشمن خفیہ ایجنسی کی مدد سے چینی باشندوں کو نشانہ بنایا، دہشت گرد حملہ پاکستان اور چین کے تعلقات اور ملکی سلامتی کو متاثر کرنے کے لیے کیا گیا، کالعدم تنظیم نے نامعلوم دہشت گرد کی ذہن سازی اور غیرملکی خفیہ ایجنسی کی مدد حاصل کی۔
کالعدم تنظیم کے ترجمان جنید بلوچ نے حملے کی ذمے داری قبول کی اور حملے کے ماسٹر مائنڈز میں کمانڈر بشیر احمد بلوچ اور عبدالرحمان عرف رحمان گل شامل ہیں، ماسٹر مائنڈ سمیت دیگر سہولت کاروں نے حملے کا منصوبہ بنایا تاہم تحقیقاتی اداروں کی جانب سے مختلف حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔