Time 11 اکتوبر ، 2024
پاکستان

خیبرپختونخوا پولیس ایکٹ 2017 میں ترامیم کی منظوری پر اختلاف کی خبریں سامنے آگئیں

خیبرپختونخوا پولیس ایکٹ 2017 میں ترامیم کی منظوری پر اختلاف کی خبریں سامنے آگئیں
فوٹو: کے پی پولیس/ کے پی حکومت

خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت کی جانب سے کے پی پولیس ایکٹ 2017 میں ترامیم کی منظوری پر اختلافات کی خبریں سامنے آگئی ہیں۔

دو روز قبل خیبر پختونخواکی صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کے پی پولیس ایکٹ 2017 میں ہونے والی ترامیم سے  صوبائی چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور آئی جی کے پی کا اختلاف سامنے آگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری کے پی اور آئی جی کی جانب سے صوبائی کابینہ کی جانب سے منظور کی گئی ترامیم کی مخالفت کردی گئی ہے۔

خیال رہے کہ  دو روز خیبرپختونخوا کابینہ نے پولیس ایکٹ 2017 میں ترامیم کی منظوری دی تھی جس کے تحت آئی جی پولیس سے ٹرانسفر پوسٹنگز کے اختیارات واپس لے لیے گئے تھے۔

ترمیم کے تحت ڈی پی اوز، ڈی آئی جیز، ایڈیشنل آئی جیز کی پوسٹنگ کا اختیار وزیراعلیٰ کو حاصل ہوگیا تھا جبکہ پہلے پوسٹنگز کا اختیار انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا پولیس کو حاصل تھا۔

سرکاری ذرائع نے بتایاکہ پبلک سیفٹی کمیشن کو ختم کر دیا گیا اور سیفٹی کمیشن کی جگہ پولیس کمپلینٹ اتھارٹی قائم کی جائے گی جس کے ممبران وزیر اعلیٰ مقرر کریں گے۔

ذرائع کے مطابق ایکٹ سے ڈسٹرکٹ ناظم اور ڈسٹرکٹ اسمبلی ہٹا دیے گئے، لوکل گورنمنٹ ایکٹ سے ڈسٹرکٹ ناظم اور ڈسٹرکٹ اسمبلی ہٹنے پر پولیس ایکٹ سے ان کا خاتمہ کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پولیس آفیسرز کے خلاف آزادانہ انکوائریز کا حکم دے سکیں گے۔

مزید خبریں :