11 اکتوبر ، 2024
سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے توہین مذہب کے الزام میں ڈاکٹر شاہنواز کے قتل پر رپورٹ حکومت کوپیش کردی۔
رپورٹ کے مطابق میرپورخاص اور عمرکوٹ کےایس ایس پیز اور ڈی آئی جی نے بھی ڈاکٹرکی گرفتاری سےانکارکیا تاہم بعد میں تینوں افسران نے مانا کہ ملزم کو کراچی سے گرفتار کیا۔
رپورٹ کے مطابق مقدمےکے بعد ایف آئی اے سے تکنیکی معاونت نہیں لی گئی جب کہ مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ 2 روزتک نہیں دی گئی اور ایم او چھٹی پرچلاگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرشاہنواز قتل پرذمہ داروں کےتعین کیلئے جےآئی ٹی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 18ستمبر کی رات سندھڑی پولیس نے مبینہ مقابلے میں عمرکوٹ کے رہائشی ڈاکٹرشاہنواز کی ہلاکت کا دعوٰی کیا تھا۔
بعد ازاں میرپورخاص میں توہین مذہب کے الزام میں قتل کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کا مقدمہ سندھڑی تھانےمیں درج کیا گیا تھا جس میں قتل، انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔
مقدمے میں ایس ایچ او اور اہلکاروں سمیت 15 افراد شامل ہیں جب کہ سابق ڈی آئی جی جاوید جسکانی ، سابق ایس ایس پی میرپور خاص اسد چوہدری اور سابق ایس ایس پی عمرکوٹ آصف رضا بلوچ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔