Time 11 اکتوبر ، 2024
دنیا

اسرائیل کا لبنان میں موجود اقوام متحدہ کی امن فوج پر دوبارہ حملہ

اسرائیل کا لبنان میں موجود اقوام متحدہ کی امن فوج پر دوبارہ حملہ
اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والے یونی فِل کے سپاہیوں کا تعلق انڈونیشیا سے ہے، عرب میڈیا/ فائل فوٹو 

بیروت: اسرائیل نے لبنان کی سرحد پر تعینات اقوام متحدہ کی امن فوج  یونی فِل کی چوکی کو دوبارہ نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 2 اہلکار زخمی ہوئے۔ 

غیر ملکی میڈیا کا بتانا ہے کہ لبنان میں زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی فوج مسلسل حملے کررہی ہے جس کی زد میں اقوام متحدہ کی امن فوج بھی آرہی ہے۔ 

 آج صبح ہونے والے ایک حملے میں اسرائیل نے ایک بار پھر لبنان، اسرائیل سرحد پر قائم اقوام متحدہ کی امن فوج کے واچ ٹاور کو نشانہ بنایا جس سے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے امن فوج کے 2 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ  واچ ٹاور کو نقصان پہنچا۔

یونی فِل کے بیان کے مطابق آج الناقورہ میں یونی فل کے ہیڈکواٹر کے قریب دو دھماکے ہوئے جس کی زد میں آکر دو فوجی زخمی ہوئے۔

یونی فل کے مطابق اسرائیلی فوج کے بل ڈوزر نے یونی فل کی ایک چوکی کی حفاظتی دیواروں کو بھی گرایا جس کے بعد اسرائیلی ٹینک چوکی کے قریب آگئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز بھی اسرائیلی حملے میں امن فوج کے 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے جن کا تعلق انڈونیشیا سے تھا جب کہ اس حوالے سے  یونی فِل نے کہا تھا کہ اسرائیلی جان بوجھ کر امن فوج کو نشانہ بنا رہا ہے۔ 

گزشتہ روز یونی فِل اہلکاروں پر حملوں سے متعلق اپنے ردعمل میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ حزب اللہ عام آبادیوں اور امن فوج کے اڈے  کے قریبی جگہوں سے حملے کررہی ہے جب کہ اسرائیل کی جانب سے فائرنگ اور حملہ کرنے سے قبل  یونی فِل کو آگاہ کیا گیا تھا اور ہدایت دی گئی تھی کہ وہ محفوظ مقام پر رہیں۔ 

اقوام متحدہ میں  اسرائیلی سفیر نے کہا کہ امن فوج کو تجویز دی کہ وہ محفوظ مقامات پر رہیں، انہوں نے کہا کہ امن فوج موجودہ مقام سے 5 کلومیٹر دور شمال میں چلی جائے۔ 

دوسری جانب اسرائیل حملوں کے بعد امن فوج میں شامل ممالک کی جانب سے شدید ردعمل آرہا ہے اور انڈونیشیا، اٹلی، فرانس اور اسپین کی جانب سے اسرائیلی عمل کی مذمت کی گئی جب کہ امریکا نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ 

واضح رہے کہ  یونی فِل اقوام متحدہ کی امن فوج ہے جسے 1978 میں اسرائیل کے لبنان سے نکل جانے کے بعد لبنان میں قیام امن کے لیے بنایا گیا تھا اور یہ آج  بھی لبنان میں موجود ہے۔ 


مزید خبریں :