11 اکتوبر ، 2024
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اگراب تک رکے ہوئے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہےکہ ہمیں حکومت کا ترمیم کا تصور قبول نہیں، جب ہماری تجاویز کو شامل کیا جائے گا تو حمایت بھی کردیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ حکومت نے آج مسودہ کی کاپیاں تقسیم کی ہیں اور ہمارے وکلا مسودہ کی کاپیاں دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام اور پیپلز پارٹی متفقہ مسودہ کی طرف آگے بڑھیں، حکومت کی دوسری اتحادیوں کو بھی مسودہ پر اعتماد میں لیا جائے، اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے کی طرف جانا چاہتے ہیں، ہم بہت ہی مناسب مسودہ پر اتفاق کرسکتے ہیں، بشرطیکہ ہماری تجویز قبول کریں۔
ان کا کہنا تھاکہ حکومت کے مسودہ کو ہم نے مسترد کردیا تھا، حکومت کی ترمیم کا تصور قابل قبول نہیں، ہماری تجاویز پر آمادگی ہوجائے گی توووٹ دینے کے قابل ہوں گے اور کوشش کررہے ہیں قابل اعتراض مواد کو مکمل صاف کیا جائے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ 19 ویں ترمیم ختم کی جائے اور 18 ویں ترمیم کو بحال کیا جائے، ہمارے مؤقف کو عوام کی پذیرائی ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو خدا کیلئے سیاسی جماعتوں میں تقسیم نہ کرو، آئینی عدالت ہو یا آئینی بینچ ہو، دونوں ایک دوسرے کے متبادل ہوسکتے ہیں، معاملہ بینچ کی صورت طے ہو یاعدالت کی صورت، بات اصول کی ہے، ہم اور پیپلز پارٹی اتفاق رائے کریں گے، ہم مسودہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی حکومت کو پیش کرے گی، چیف جسٹس 25 اکتوبر کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے تو ٹھیک ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے اگر پہلے ووٹ دینا ہوتا تو آج تک دے چکے ہوتے، ہم اگراب تک رکے ہوئے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہےکہ ہمیں حکومت کا ترمیم کا تصور قبول نہیں، جب ہماری تجاویز کو شامل کیا جائے گا تو حمایت بھی کردیں گے لیکن اس سے پہلے کہنا کہ ہمارے نمبرز پورے ہیں یہ بد دیانتی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے حوالے سے جے یو آئی امیر کا کہنا تھاکہ ہم ایس سی او میں آنے والوں کا دل وجان سے استقبال کریں گے، اسی لیے اپیل کی تھی کہ اس کانفرنس کے بعد ترمیم ہونی چاہیے، ہماری کوشش ہے اس کانفرنس کو پرامن طور پر ہونا چاہیے اور اس موقع پر اگر کوئی مظاہرے کرے گا تو مناسب نہیں ہوگا۔