Time 12 اکتوبر ، 2024
پاکستان

پختونخوا: پولیس کیخلاف شکایت پر کیا ہوگا؟ جیو کو پولیس ایکٹ ترمیمی بل کا مسودہ موصول

پختونخوا: پولیس کیخلاف شکایت پر کیا ہوگا؟ جیو کو پولیس ایکٹ ترمیمی بل کا مسودہ موصول
فوٹو: فائل

خیبرپختونخوا کی کابینہ کی جانب سے چند روز قبل منظور ہونے والا پولیس  ترمیمی ایکٹ 2024 منظوری کیلئے جلد ایوان میں پیش کردیا جائے گا، جیونیوز نے خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024 کی کاپی حاصل کر لی ہے۔

جیو نیوز کو موصول ہونے والے مسودے کے متن کے مطابق ترمیمی بل کے ذریعے پولیس کی کارکردگی میں بہتری اور عوام کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

ترمیمی ایکٹ کے متن کے کہا گیا ہے کہ بل کے ذریعےعوامی شکایات کے ازالے کا بھی ایک مؤثر طریقہ کار متعارف ہوگا۔

صوبائی کابینہ سے منظور ہونے والے بل کے متن کے مطابق شہری کی کسی بھی پولیس افسر کے خلاف شکایت کو ریکارڈ کیا جائے گا، اگر شکایت ریکارڈ کے قابل نہ ہو تو شکایت کنندہ کو آگاہ کیا جائے گا۔

ترمیمی بل کے متن کے مطابق ایف آئی آر درج نہ کرنا، مدد کیلئے کال پر ردعمل نہ دینا قابل شکایت عمل ہوگا، پولیس افسر یا اہلکار کی جانب سے غیر ضروری طاقت کا استعمال، بدتمیزی یا توہین آمیز زبان کا استعمال بھی قابل شکایت عمل ہوگا۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس افسران نے اپنی قانونی یا اخلاقی ذمے داری پوری نہیں کی تو یہ قابل شکایت ہوگا جبکہ کسی شخص کی پولیس حراست میں موت یا شدید چوٹ پر انکوائری ہوگی۔

بل کا متن کہتا ہے کہ پولیس کی ناکامی کی وجہ سے کسی کی موت یا چوٹ پر بھی انکوائری ہوگی، ٹریفک حادثے میں پولیس کے ملوث ہونے پر بھی آزاد انکوائری کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 9 اکتوبر 2024 کو خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ کی جانب سے پولیس ایکٹ ترمیمی بل 2024 کی منظوری دی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق ترامیم کے تحت آئی جی پولیس سے ٹرانسفرپوسٹنگز کے اختیارات واپس لے لیے گئے، ڈی پی اوز، ڈی آئی جیز، ایڈیشنل آئی جیز کی پوسٹنگ کا اختیار وزیراعلیٰ کو حاصل ہوگا جبکہ اس سے پہلے پوسٹنگز کا اختیار انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا پولیس کو حاصل تھا۔

سرکاری ذرائع نے بتایاکہ پبلک سیفٹی کمیشن کو ختم کر دیا گیا اور سیفٹی کمیشن کی جگہ پولیس کمپلینٹ اتھارٹی قائم کی جائے گی جس کے ممبران وزیر اعلیٰ مقرر کریں گے۔

ذرائع کے مطابق ایکٹ سے ڈسٹرکٹ ناظم اور ڈسٹرکٹ اسمبلی ہٹا دیے گئے، لوکل گورنمنٹ ایکٹ سے ڈسٹرکٹ ناظم اور ڈسٹرکٹ اسمبلی ہٹنے پر پولیس ایکٹ سےانکا خاتمہ کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پولیس آفیسرز کے خلاف آزادانہ انکوائریز کا حکم دے سکیں گے۔

گزشتہ روز ذرائع سے یہ بھی خبریں سامنے آئیں کہ  چیف سیکرٹری کے پی اور آئی جی کی جانب سے صوبائی کابینہ کی جانب سے منظور کی گئی ترامیم کی مخالفت کردی گئی ہے۔

مزید خبریں :