Time 16 اکتوبر ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

امریکا کا مصنوعی ذہانت کا سسٹم کروڑوں پاکستانیوں کا ڈیٹا جمع کرتا ہے، اسرائیلی مصنف کا دعویٰ

ساڑھے 5 کروڑ پاکستانیوں کا موبائل ڈیٹا محفوظ نہیں ہے، اس کی نگرانی ہوتی ہے اور مصنوعی ذہانت یہ طے کرتی ہے کہ کون دہشت گرد ہو سکتا ہے۔

اسرائیل کے نامور عسکری تاریخ دان اور مصنف یووال نووا ہاراری نے اپنی نئی کتاب Nexus میں کہا ہے کہ مشتبہ دہشت گردوں کی تلاش کے لیے اسکائی نیٹ نامی مصنوعی ذہانت کا سسٹم پاکستان کے موبائل فون نیٹ ورک کی بڑے پیمانے پر نگرانی کرتا ہے اور  ساڑھے 5 کروڑ پاکستانیوں کا ڈیٹا جمع کرتا ہے۔

اس ڈیٹا کی بنیاد پر مصنوعی ذہانت کا سسٹم لوگوں کے دہشت گرد ہونے کا امکان بتاتا ہے۔ کتاب میں لکھا ہے کہ 15-2014 میں امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے اسکائی نیٹ کے نام سے ایک مصنوعی ذہانت کا سسٹم تعینات کیا، جو لوگوں کو ان کی آن لائن تحریروں، سفری ریکارڈ اور سوشل میڈیا پوسٹس کی بنیاد پر ’مشتبہ دہشت گردوں‘ کی فہرست میں شامل کرتا تھا۔ 

امریکی سی آئی اے اور این ایس اے دونوں کے ایک سابق ڈائریکٹر کے مطابق امریکا آن لائن میٹا ڈیٹا کی بنیاد پر لوگوں کو ہلاک کرتا ہے، ناقابل اعتبار ہونے کی وجہ سے اسکائی نیٹ کو دنیا بھر میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ 

 امریکا کے سابق انٹیلیجنس اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن نے 2013 میں عالمی نگرانی کے خفیہ امریکی پروگرامز کے بارے میں جو ڈیٹا لیک کیا اس سے دنیا کو پتا چلا کہ امریکا اور برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں نے سِم کارڈ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی کو ہیک کرکے اُس کی تمام سمز کا ڈیٹا، خفیہ کوڈز اور اینکرپشن کیز چوری کر لیں، یوں ان خفیہ ایجنسیوں کو ہمیشہ کے لیے ان موبال فونز تک مکمل رسائی ہوگئی ہے۔

مزید خبریں :