Time 18 اکتوبر ، 2024
پاکستان

پارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں منظور مسودے کی تفصیلات سامنے آگئیں

پارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں منظور مسودے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

مسودے میں آرٹیکل 175 اے میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے متن کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی تقرری خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے 3 سینیئر ترین ججز میں سے ایک نامزد کرے گی۔

مسودے کے متن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کےلیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو ہوگی اور چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہوں گے، سپریم کورٹ کے 4 سینیئر ترین ججزجوڈیشل کمیشن کے ارکان ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ ہوگا۔

متن میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2، 2 ارکان جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومت اور اپوزیشن کا ایک ایک نمائندہ لیا جائے گا۔ 

مسودے کے متن کے مطابق ججز تعیناتی کے کمیشن میں ایک خاتون یا غیرمسلم رکن ہوں گے، یہ خاتون یاغیرمسلم سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ کا الیکشن لڑنے کے اہل ہونے چاہئیں، ایسی خاتون یا غیرمسلم کی بطور رکن تقرری چیئرمین سینیٹ کریں گے۔

متن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر چیف جسٹس کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوائیں گے، کسی جج کے انکار کی صورت میں اگلے سینیئر ترین جج کا نام زیر غور لایا جائے گا اور چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت تین سال ہوگی۔

چیف جسٹس کے لیے عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ متن کے مطابق آرٹیکل 184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طور پر کوئی ہدایت یا ڈیکلریشن نہیں دے سکتی، آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس منتقل کر سکتی ہے، سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس کو کسی دوسری ہائیکورٹ یا اپنے پاس منتقل کر سکتی ہے، اس کے علاوہ ججز تقرری کمیشن ہائی کورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لے گا۔

مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کے نئے مسودے میں 26 ترامیم شامل ہیں۔ نئے مسودے میں ایک بار پھر آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا اور آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے۔ 

متن کے مطابق آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا، آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز  آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئیں گے۔

مزید خبریں :