22 اکتوبر ، 2024
اسلام آباد: جسٹس یحییٰ آفریدی کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے دوتہائی اکثریت سے چیف جسٹس نامزد کردیا ہے۔
26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے ممبران شریک نہیں ہوئے۔
12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں ہوا۔ سنی اتحاد کونسل کے 3 ارکان علی ظفر، بیرسٹر گوہر اور حامد رضا نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ۔
اجلاس میں راجہ پرویزاشرف، فاروق ایچ نائیک،سید نوید قمر،کامران مرتضیٰ، رعناانصار، احسن اقبال، شائشتہ پرویز ملک، اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ آصف شریک ہوئے۔
کمیٹی میں چیف جسٹس کی تقرری کے لیے سیکرٹری قانون کے بھیجےگئے 3 ججز کے نام پیش کیے گئے۔ سیکرٹری قانون نے 3 سینئر موسٹ ججز کے ناموں کا پینل کمیٹی کو بھجوایا تھا۔ سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔
جس کے بعد طویل بحث کے بعد کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام پر اتفاق کرلیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سےگفتگو میں کمیٹی رکن اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کانام وزیراعظم کوبھیج دیا ہے۔ کمیٹی نےدوتہائی اکثریت سےجسٹس یحییٰ آفریدی کوچیف جسٹس پاکستان نامزد کیا ہے۔
اس سے قبل دوران اجلاس جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تاہم سنی اتحاد کونسل کے ممبران نے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہمیں سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو منانا چاہیے، جمہوریت کا حسن ہے کہ اپوزیشن کو منایا جائے، 4 اراکین سنی اتحاد کونسل کے پاس جائیں اور ان کو منا کرلائیں۔
اس کے بعد اجلاس میں وقفہ کردیا گیا ۔
میڈیا سےگفتگو میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اب ساڑھے 8 بجے دوبارہ اجلاس ہوگا،کمیٹی میں ایک جماعت نے شرکت نہیں کی، ہم نے اسپیکر سے بھی درخواست کی ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں، چاہتے ہےکہ اس معاملے کو جمہوری انداز سے دیکھیں۔ اپوزیشن کومنانے کے لیے پارلیمانی کمیٹی نے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں راجہ پرویز اشرف، کامران مرتضیٰ، رعنا انصار اور احسن اقبال شامل ہیں۔ کمیٹی اپوزیشن کے پاس ان کے چیمبر میں جائے گی۔
چار رکنی کمیٹی کے سنی اتحاد کونسل سے مذاکرات ناکام ہوئے اور سنی اتحاد کونسل نے پارلیمانی کمیٹی برائے چیف جسٹس تقرری میں شرکت کرنے سے انکار کیا ۔
نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے حوالے سے اسپیکر چیمبر میں اجلاس ہوا، مذاکراتی عمل کے لیے اسپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کو بلایا۔
4 رکنی کمیٹی نے پی ٹی آئی چیئرمین کو مشاورت کے لیےکمیٹی میں آنےکی درخواست کی تاہم بیرسٹرگوہر نےکمیٹی اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی۔
بیرسٹرگوہرکا کہنا تھا کہ ہماری سیاسی کمیٹی کا فیصلہ ہےکہ پارلیمانی کمیٹی میں شریک نہ ہوں۔
وقفےکے بعد چیف جسٹس کی تقرری کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا اور جسٹس یحییٰ کے نام پر اتفاق کرلیا گیا۔
کمیٹی نے نئے چیف جسٹس کا نام وزیراعظم کو بھیجا ہے اور پھر اس کی منظوری صدر مملکت سے لی جائےگی۔
26 ویں آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف جسٹس کی تقرری موجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے تین دن قبل ہوگی۔