24 اکتوبر ، 2024
وزارت قانون و انصاف نے وضاحت کی ہےکہ 26 ویں آئینی ترمیم واضح ہےکہ آئینی بینچ بنانے کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کسی رکن کی عدم موجودگی یا اسامی خالی ہونے سے نہیں رکےگا۔
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے وضاحت میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 175 اے شق 2 کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان 13 ممبران پر مشتمل ہے، جوڈیشل کمیشن اپنے پہلے اجلاس میں آرٹیکل 191 اے کے تحت آئینی بنچز تشکیل دے گا،نامزد ججز میں سے سینئر ترین جج آئینی بینچز کا سب سے سینئر جج ہوگا۔
وزارت قانون و انصاف کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 175 اے شق 2 اور آرٹیکل 175 اے شق 3D کے تحت کمیشن کا کوئی فیصلہ کسی رکن کی عدم حاضری یا خالی اسامی پر باطل نہیں ہوگا۔
وزارت قانون و انصاف کے مطابق جوڈیشل کمیشن آرٹیکل 202 شق اے کے تحت ہائی کورٹس کے آئینی بینچز کا قیام کرےگا، ہائی کورٹس میں آئینی بینچز کا قیام اس صورت ہوگا جب صوبائی اسمبلیاں اکثریت سے قرارداد منظور کریں گی۔ ہائی کورٹس کے پاس آئینی بینچز بننے سے پہلے مقدمات کی سماعت کا اختیار آئینی ترمیم سے پہلےکے آئین کے مطابق ہے۔