Time 24 اکتوبر ، 2024
دنیا

ٹیکساس: کیا 2 پاکستانی امریکن اپنی نشستوں کا دفاع کرپائیں گے؟

ٹیکساس: کیا 2 پاکستانی امریکن اپنی نشستوں کا دفاع کرپائیں گے؟
فوٹو: فائل

امریکا میں 5 نومبر کو صدارتی اورکانگریس کے ساتھ ساتھ ریاستوں کی اسمبلیوں کے بھی الیکشن ہورہے ہیں جن میں کئی پاکستانی حصہ لے رہے ہیں۔ ٹیکساس وہ واحد ریاست ہے جہاں دو پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ امیدوار اپنی نشستوں کا دفاع کررہے ہیں۔

ڈاکٹر سلیمان لالانی اور سلمان بھوجانی کا آبائی تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے اور  دونوں طویل عرصے سے ہیوسٹن میں آباد ہیں اور جنوری سن 2023 سے ٹیکساس کی اسمبلی کے رکن ہیں۔

پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر سلیمان لالانی ریاست ٹیکساس کے ڈسٹرکٹ یعنی حلقہ نمبر 76 کی نمائندگی کررہے ہیں اور اس بار ڈاکٹر لالانی کا مقابلہ ری پبلکن حریف لیا سیمنز سے ہے جو کمیونٹی سروسز سے وابستہ ہیں۔

سن 2022 میں سلیمان لالانی نے ری پبلکن حریف ڈین میتھیوز کو شکست دی تھی۔ اس الیکشن میں ڈاکٹر لالانی کو 28 ہزار 312 جبکہ ڈین میتھیوز کو 21 ہزار 131 ووٹ ملے تھے۔

سلیمان لالانی الیکشن جیت کر نیچرل ریسورسز کمیٹی، ہاوس ہائیر ایجوکیشن کمیٹی اور ریزولیوشن کیلینڈرز کمیٹی کے رکن بنے۔

انہوں نے کئی اہم بل بھی ریاستی اسمبلی سے منظور کرائے جن میں سے ایک میں امریکی کانگریس اور صدر سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازع ختم کرایا جائے۔

انہی کی کوششوں سے ریاستی سطح پر دیوالی کا تہوار تسلیم کیا گیا اور مختلف مذاہب کے ماننے والے طالب علموں کو  یہ سہولت ملی کہ وہ اپنے تہوار کے موقع پر چھٹی کرکے امتحان کسی  اور  دن دے سکیں۔

تعلیم اور  صحت سے متعلق بہتر سہولتیں فراہم کرنے سے متعلق بھی کئی اہم بل ڈاکٹر سلیمان لالانی ہی کی بدولت پیش اور منظور کیے گئے۔آرٹیفیشل ایڈوائزری کونسل کا قیام بھی انہی کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔

سلمان بھوجانی ریاست ٹیکساس کے ڈسٹرکٹ 92 کے نمائندگی کررہے ہیں۔

وہ یونیورسٹی آف ٹیکساس، ڈیلاس کے گریجویٹ ہیں اور انہوں نے سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی تھی۔ بھوجانی اٹارنی اور سٹی کونسل کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

پچھلے الیکشن میں سلمان بھوجانی نے 20 ہزار 182 اور ان کے ری پبلکن حریف جو لیونگسٹن نے 14ہزار 610 ووٹ حاصل کیے تھے۔

سلمان بھوجانی نے جن امور  پر قانون ساز کرائی ان میں سے ایک بل میں ریاست کے ری پبلکن گورنر گریگ ایبٹ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے تمام تر وسائل اختیار کیے جائیں۔

صحت کی سہولتوں میں اضافے اور ریٹیل چوری سے متعلق کئی دیگر امور پر بھی قانون سازی ان کی بدولت ممکن ہوئی۔

اس نمائندے کو  انٹرویو میں ڈاکٹر سلیمان لالانی نے کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ پاکستانی سیاست کو ایک طرف رکھ کر امریکی سیاست میں بھرپور حصہ لے تاکہ اپنی قسمت کے فیصلے خود کرے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے پاکستانی امریکی ایسے ہیں جوکراچی بلدیہ میں ہونے والے تمام امور سے آگاہ ہیں مگر انہیں یہ علم نہیں کہ امریکا میں وہ جس علاقے میں رہتے ہیں، اس حلقے کا کانگریس پرسن کون ہے۔

ڈاکٹرلالانی نے زور دیا کہ لوگ اپنا ووٹ لازمی دیں کیونکہ امریکا وہ ملک ہے جہاں لوگ دھاندلی سے الیکشن نہیں جیتتے بلکہ ہر شخص کا ووٹ اہمیت کا حامل ہوتا ہے، الیکشن کے دن گھر سے باہر نہ نکلنے اور بعد میں صورتحال پر کڑھنے کی عادت چھوڑنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی امریکیوں کے لیے دونوں ملک ماں کا درجہ رکھتے ہیں، ایک ماں نے پیدا کیا اور دوسری پال پوس رہی ہے، اس لیے دونوں کی خدمت کرنی چاہیے، نوجوان نسل نچلی سطح سے ہی الیکشن میں حصہ لے، لوگوں کی بلاتفریق خدمت کو شعار بنائے تاکہ پاکستانی امریکن نہ صرف ریاستی سطح پر بلکہ کانگریس، گورنر اور دیگر عہدوں پر بھی منتخب ہو۔

مزید خبریں :