28 اکتوبر ، 2024
پاکستان کے اوپننگ بیٹر فخر زمان کو سینٹرل کنٹریکٹ نہ ملنے پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے لب کشائی کی ہے۔
محسن نقوی نے گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد رضوان کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کا کپتان جب کہ سلمان علی آغا کو نائب کپتان بنانے کا اعلان کیا۔
ساتھ ہی پی سی بی کی جانب سے 25 قومی کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ کی پیشکش کی گئی جس میں فخر سمیت پاکستان کرکٹ ٹیم کے اہم کھلاڑی شامل نہیں کیے گئے۔
دوران پریس کانفرنس محسن نقوی سے جب فخر زمان کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ فخر زمان کی جانب سے کی جانے والی ٹوئٹ کا مسئلہ بھی ہے جو ابھی التوا کا شکار ہے لیکن زیادہ مسئلہ ان کی فٹنس کا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ فخر کا فٹنس ٹیسٹ بھی پاس نہیں ہوا، انہیں شوکاز جاری کیا گیا ہے اس کا مسئلہ بھی ہے، یہ نہیں ہوسکتا سلیکشن کمیٹی کسی کوشامل نہ کرے تو آپ ٹوئٹ شروع کردیں۔
واضح رہے کہ فخر زمان نے انگلینڈ کے خلاف سیریز کے دو میچز میں بابر اعظم کو آرام دیے جانے پر پی سی بی کے فیصلے پر سوال اٹھایا تھا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی کی مثال دی تھی کہ جب وہ آؤٹ آف فارم تھے تو انہیں آرام نہیں دیا گیا تھا تو بابر کو کیوں دیا گیا جس کے بعد فخر کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
بعدازاں فخر زمان نے شوکاز نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بابراعظم دنیا کے بہترین بیٹرز میں سے ایک ہیں، وہ اچھے دوست بھی ہیں اس لیے اظہار خیال کیا تھا۔
شوکاز نوٹس کے جواب میں فخر زمان نے کہا کہ پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ کا خیال ہے، ساتھی کھلاڑی سمجھ کر بات کی، میرا مقصد صرف یہ تھا کہ مشکل وقت میں بابر اعظم کو موقع ملنا چاہیےتھا۔
بعدازاں خبریں سامنے آئیں کہ انہیں دورہ آسٹریلیا کے لیے اسکواڈ حصہ نہیں بنایا گیا ہے کیونکہ وہ انجری کا شکار ہیں۔