Time 28 اکتوبر ، 2024
دنیا

امریکی ووٹرز کی اکثریت کو ملک میں جمہوریت خطرے میں نظر آنے لگی

امریکی ووٹرز کی اکثریت کو ملک میں جمہوریت خطرے میں نظر آنے لگی
فوٹو: فائل

امریکا کے دو تہائی ووٹرز کا خیال ہے کہ امریکا میں جمہوریت خطرے میں ہے لیکن اس کا ذمہ دار کون ہے، اس بارے میں امریکیوں کی رائے تقسیم ہے۔

امریکی جمہوریت کے بارے میں یہ رائے امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز اور Siena کالج کے اشتراک سے ہونے والے عوامی سروے میں سامنے آئی ہے۔

سروے سے پتا چلا کہ نصف سے زائد امریکی ووٹرز سمجھتے ہیں کہ عام لوگوں کی نمائندگی کرنے میں امریکی حکومتوں کی کارکردگی بہت خراب رہی ہے، سیاسی منظر نامے میں بہت تفریق ہے اور دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر بالکل اعتماد نہیں کرتیں۔

تاہم  ری پبلکنز اور ڈیموکریٹز، دونوں کے ووٹرز کا اس بات پر اتفاق سامنے آیا کہ ملک میں کرپشن، ایک ناسور ہے، 62 فیصد کا کہنا ہے کہ جو بھی حکومت آتی ہے وہ صرف اپنے اور اشرافیہ کے لیے کام کرتی ہے، 58 فیصد ووٹرز کی رائے میں ملک کے مالی اور سیاسی نظام کو بڑی تبدیلی یا مکمل تبدیلی کی ضرورت ہے۔ 

دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے ووٹرز اور آزاد ووٹرز کی تقریباً 80 فیصد تعداد کا کہنا ہے کہ 5 نومبر کے صدارتی انتخابات کے نتائج باکل ٹھیک ہوں گے، حالانکہ ڈونلڈ ٹرمپ 2020 کے انتخابی نتائج پر مسلسل سوال اُٹھا رہے ہیں۔

اس سروے میں میڈیا کے حوالے سے پریشان کن اشارے ملے، صرف 21 فیصد ووٹرز نے کہا کہ مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا جمہوریت کے لیے اچھے ہیں جبکہ 51 سے 55 فیصد نے انہیں بُرا کہا۔ 

اس سروے سے ایک دن پہلے شائع ہونے والی قومی رائے شماری میں پتا چلا کہ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کی مقبولیت 48 فیصد ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی پوزیشن 46 فیصد سے بڑھ کر 48 فیصد ہوئی ہے، سیاسی ماہرین کے خیال میں شاید اسی لیے کملا ہیرس کی مہم اپنے ابتدائی پر اُمید بیانات سے ہٹ کر اب مسلسل یہ پیغام دے رہی ہے کہ ٹرمپ کی کامیابی امریکا کو فاشزم کی تاریکی کی طرف لے جائے گی۔

مزید خبریں :