08 نومبر ، 2024
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ اور فوجی اہلکاروں کی حساس ویڈیوز جمع کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے سابق وزیر دفاع اور وزیر اعظم کے دفتر میں کام کرنے والے ایک فوجی اہلکار کی سکیورٹی کیمر ا سے بنی حساس ویڈیوز جمع کی ہوئی ہیں۔
بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔
متعدد اسرائیلی میڈیا اداروں کی جانب سے رپورٹ کیا گیا ہے کہ کچھ ماہ قبل اسرائیل ڈیفنس فورسز کے سربراہ جنرل ہرزی حلاوی کو اس بات کی اطلاع دی گئی تھی کہ وزیر اعظم کے دفتر کے پاس ایک سینئر فوجی اہلکار کی حساس ویڈیو موجود ہے جسے قابل اعتراض انداز میں استعمال کیا گیا ہے۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے دو سینئر حکام سکیورٹی کیمروں سے حساس ویڈیوز حاصل کرنے میں ملوث تھے تاہم اس کی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔
اسرائیلی نیوز ویب سائٹ وائے نیٹ کے مطابق اس وقت کے وزیر دفاع یواف گیلانٹ کی ویڈیو بھی حاصل کی گئی تھی، جس میں انہیں اکتوبر 2023 میں تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر میں ایک سکیورٹی گارڈ کے ساتھ جھگڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
وائے نیٹ نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس نے نیتن یاہو کے وزیر دفاع سے بگڑتے ہوئے تعلقات کے دوران اس ویڈیو کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے گزشتہ دنوں وزیر دفاع یواف گیلانٹ کو عہدے سے برطرف کردیا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس وزیر اعظم ہاؤس کے حوالے دو علیحدہ معاملات کی تحقیقات کررہی ہے۔
ان میں سے ایک معاملہ اسرائیلی فوج کے حساس ترین دستاویزات کی چوری اور وزیر اعظم کے قریبی افراد کو لیک کیے جانے کے حوالے سے ہے جنہوں نے بعد ازاں ان دستاویزات میں موجود معلومات کو مبینہ طور پر سیاسی مفادات کے لیے غیر ملکی میڈیا کو لیک کیا۔
اس حوالے سے اسرائیلی پولیس 5 افراد کو گرفتار کرچکی ہے جن میں وزیر اعظم کے دفتر کے ساتھ کام کرنے والا ایک ترجمان بھی شامل ہے۔
اسرائیلی پولیس غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے ہونے والی بدعنوانی اور مبینہ مجرمانہ واقعات کے حوالے سے بھی تحقیقات کررہی ہے۔