Time 17 نومبر ، 2024
صحت و سائنس

موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ڈینگی کے کیسز میں 20 فیصد اضافہ ہوگیا، تحقیق

موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ڈینگی کے کیسز میں 20 فیصد اضافہ ہوگیا، تحقیق
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا میں کافی کچھ بدل رہا ہے اور اب اس کے ایک اور سنگین اثر کا انکشاف ہوا ہے۔

ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 2024 میں ڈینگی کے 20 فیصد کے قریب کیسز موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں۔

امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ مچھروں سے پھیلنے والے اس سنگین مرض کے پھیلاؤ کا باعث بن رہا ہے۔

اس سے قبل سائنسدانوں نے دریافت کیا تھا کہ 2024 میں انسانوں کے باعث آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مختلف موسمیاتی اثرات جیسے سمندری طوفان، جنگلات میں آتشزدگی، خشک سالی اور سیلاب وغیرہ میں اضافہ ہوا ہے۔

مگر عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے انسانی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات پر زیادہ تحقیقی کام نہیں ہوا۔

محققین نے بتایا کہ ڈینگی واقعی وہ پہلا مرض ہے جس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بدلتا موسم اس پر اثرانداز ہو رہا ہے۔

مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والے اس مرض کے شکار افراد کو سردرد، مسلز، ہڈیوں یا جوڑوں میں تکلیف، متلی، قے، آنکھوں کے اندر تکلیف، غدود سوج جانا اور خارش جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

بیشتر مریض ایک ہفتے کے اندر ٹھیک ہوجاتے ہیں، مگر کئی بار علامات کی شدت بڑھ جاتی ہے اور اس صورت میں یہ بیماری جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

ڈینگی کی شدت اس وقت بڑھتی ہے جب خون کو جمنے میں مدد فراہم کرنے والے خلیات (پلیٹلیٹس) کی تعداد بہت زیادہ کم ہوجائے۔

اس کا نتیجہ جسم کے اندر جریان خون، اعضا کے افعال فیل ہونے اور موت کی شکل میں نکل سکتا ہے۔

عام طور پر یہ مرض استوائی خطوں میں زیادہ پھیلتا ہے مگر درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ یہ نئے علاقوں میں بھی پہنچ گیا ہے۔

اس تحقیق میں ایشیا اور امریکا کے 21 ممالک میں ڈینگی کیسز اور گرم موم کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رواں برس دنیا بھر میں ڈینگی کے 19 فیصد کیسز موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں۔

تحقیق کے مطابق 20 سے 29 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان درجہ حرارت ڈینگی کے لیے پھیلاؤ کے لیے مثالی ثابت ہوتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پیرو، میکسیکو، بولیویا اور برازیل جیسے ممالک میں درجہ حرارت بڑھنے سے آئندہ 25 برسوں میں ڈینگی کیسز کی شرح میں 200 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

درحقیقت دنیا بھر میں آئندہ 25 سال کے دوران کے ڈینگی کیسز کی شرح میں دوگنا اضافے کا خدشہ ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال ستمبر تک دنیا بھر میں ایک کروڑ 27 لاکھ سے زائد ڈینگی کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں جو کہ 2023 کے 12 مہینوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہیں۔

مگر محققین کے مطابق اب بھی متعدد کیسز رپورٹ نہیں ہوتے اور اصل تعداد 10 کروڑ کے قریب ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج American Society of Tropical Medicine and Hygiene کی سالانہ کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔

مزید خبریں :