18 نومبر ، 2024
امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج سے دنیا میں سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں اور لوگوں کی ایک عام ترین عادت اس کا خطرہ بڑھانے والی اہم ترین وجوہات میں سے ایک ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
بریگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دن میں زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارنے یا سست طرز زندگی سے امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
یہاں تک کہ اگر آپ دن میں زیادہ وقت بیٹھنے کے بعد کچھ دیر تک ورزش کرتے ہیں، تو بھی یہ خطرہ کم نہیں ہوتا۔
اس تحقیق میں 90 ہزار کے قریب افراد کے اس ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جو ایک ہفتے تک ان کی کلائی میں فٹنس ٹریکر پہنا کر اکٹھا کیا گیا۔
اس ڈیٹا میں لوگوں کے بیٹھنے کے وقت اور جسمانی سرگرمیوں کا موازنہ کیا گیا تھا تاکہ امراض قلب بشمول فالج، ہارٹ اٹیک اور ہارٹ فیلیئر کے خطرے کا علم ہوسکے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ سست طرز زندگی سے نہ صرف دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے بلکہ یہ تعین بھی کیا گیا کہ کتنا وقت روزانہ بیٹھ کر گزارنا صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بہت زیادہ وقت تک بیٹھ کر گزارنے سے گریز کرنا چاہیے، چاہے آپ جسمانی طور پر متحرک ہی کیوں نہ ہوں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لوگوں کو ہمارا مشورہ ہے کہ انہیں دن میں 10.6 گھنٹے سے زیادہ وقت تک بیٹھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حتمی حد نہیں مگر یہ صحت کو بہتر بنانے کے لیے پہلا قدم ضرور ثابت ہو سکتا ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود ہے کیونکہ اس میں لوگوں کی صحت کا طویل المعیاد بنیادوں پر جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔
مگر انہوں نے کہا کہ بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری مسلز کو اپنے افعال کے لیے حرکت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
مسلز کے طویل وقت تک حرکت نہ کرنے سے خون میں شکر اور چکنائی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس سے شریانوں کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہوئے۔