28 نومبر ، 2024
ماہرین صحت نے کزن میرجز کی بلند شرح کی وجہ سے جینیاتی بیماریوں میں اضافے کا انکشاف کرتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس بات کا انکشاف ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے سوئس پاکستان ورکشاپ کے عنوان 'جینومک ڈس آرڈر اور ریسیسیو ڈس آرڈر' میں کیا۔
ماہرین کے مطابق ملک بھر میں کزن میرجز کی شرح میں بلند اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے جینیاتی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستان میں کزن میرجز ملک بھر میں ہونے والی کل شادیوں میں 65 فیصد سے زیادہ ہیں اور بعض کمیونٹیز میں یہ تعداد 85 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔
اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ ثقافتی، سماجی اور معاشی عوامل اس رجحان کو آگے بڑھاتے ہیں، یہ بچوں میں متواتر جینیاتی بیماریوں کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا دیتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنیاتی امراض جیسے تھیلیسیمیا، مائیکرو سیفلی اور دیگر موروثی حالات ایسے خاندانوں میں پائے جاتے ہیں جن میں بار بار ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔