03 دسمبر ، 2024
سیول: جنوبی کوریا کے صدر نے ملک میں مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کردیا۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی ریاست مخالف سرگرمیوں کے باعث مارشل لا نافذ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریاکی طرف جھکاؤ رکھنے والی اپوزیشن پارلیمنٹ پر قابض تھی۔
جنوبی کوریا کے صدر نے پارلیمنٹ میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے حالیہ اقدامات کو اس فیصلے کا محرک قرار دیا جس نے حکومتی بجٹ کو مسترد کر دیا تھا اور ملک کے چند اعلیٰ پراسیکیوٹرز کے مواخذے کی تحریک پیش کی تھی۔
جنوبی کوریا کی خبررساں ایجنسی کے مطابق اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے مارشل لا کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
دوسری جانب خبررساں ایجنسی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پولیس نے جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے داخلی راستے بند کردیے ہیں اور اراکین کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روک دیا گیا۔
تاہم اراکین پارلیمنٹ سکیورٹی حصار توڑتے ہوئے پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے اور اجلاس میں مارشل لا ختم کرنے کی قرارداد پیش کردی گئی۔
ایوان میں کُل 300 میں 190 اراکین پارلیمنٹ موجود تھے جنہوں نے مارشل لا ختم کرنے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
اس دوران فورسز نے بھی پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی جنہیں روکنے کے لیے اراکین نے پارلیمنٹ کے داخلی دروازوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں۔
جنوبی کوریا کے اپوزیشن لیڈر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ نے مارشل لا ختم کرنے کی قرارداد منظور کرلی ہے اور اب جو بھی صدر مملکت یا فوجی حکام کے احکامات پر عمل کرے گا وہ قانون توڑ رہاہوگا۔
تاہم جنوبی کوریا کی فوجی قیادت نے واضح کیا ہے کہ صدر کی جانب سے مارشل لا کا حکم واپس لینے تک مارشل لا نافذ رہے گا۔
دارالحکومت سیول کی سڑکوں پر اور پارلیمنٹ کے باہر عوام کی جانب سے بھی مارشل لا کے خلاف احتجاج کیا گیا۔