11 دسمبر ، 2024
ہیپٹاٹائٹس بی جگر کا ایسا دائمی انفیکشن ہے جس کا ابھی علاج ممکن نہیں مگر اب طبی ماہرین اسے ممکن بنانے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
چینی طبی ماہرین کی زیرقیادت محققین کی بین الاقوامی ٹیم نے ہیپاٹائٹس بی کے 'فعال علاج' میں پیشرفت کا دعویٰ کیا ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ ایک مالیکیول xalnesiran کو تنہا یا دیگر ادویات کے ساتھ استعمال کرنے سے مدافعتی نظام زیادہ مؤثر انداز سے کام کرنے لگتا ہے اور اس سے تحقیق کے دوران ہیپاٹائٹس بی ایک تہائی مریضوں کو دائمی مرض سے نجات دلانے میں کامیابی حاصل کی گئی۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں 25 کروڑ سے زائد افراد ہیپٹاٹائٹس بی کے شکار ہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس سے ہونے والی 83 فیصد اموات ہیپاٹائٹس بی کے باعث ہوتی ہیں۔
ہیپاٹائٹس بی جگر کا زندگی بھر برقرار رکھنے والا مرض مانا جاتا ہے جو ہیپٹاٹائٹس بی وائرس (ایچ بی وی) کے باعث ہوتا ہے۔
اکثر اس کی علامات دہائیوں تک سامنے نہیں آتیں اور مریضوں کو علم نہیں ہوتا کہ وائرس سے جگر کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
یہ وائرس انسانی جگر کے خلیات میں چھپ جاتا ہے جس کے باعث اس کا علاج انتہائی مشکل تصور کیا جاتا ہے۔
اینٹی وائرل ادویات کے ذریعے اس بیماری کی علامات اور پیچیدگیوں کو کنٹرول میں رکھا جاتا ہے مگر ایچ بی وی کا خاتمہ نہیں ہوتا، جس کے باعث بیشتر مریضوں کو ادویات کا استعمال زندگی بھر کرنا پڑتا ہے۔
محققین کی جانب سے لگ بھگ ایک دہائی سے اس دائمی مرض کے علاج کے لیے تحقیقی کام کیا جا رہا تھا اور ایک تہائی مریضوں کی صحتیابی کو انہوں نے اہم پیشرفت قرار دیا۔
چین کی سدرن میڈیکل یونیورسٹی اور فودان یونیورسٹی کے ماہرین کی زیرقیادت ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اس علاج کا مطلب یہ نہیں کہ جگر سے ایچ بی وی کے تمام آثار کو ختم کر دیا جاتا ہے، درحقیقت ایسا ممکن نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے 'فعال علاج' پر زور دیا جس سے مراد دوران خون میں ایچ بی وی پروٹینز اور جینیاتی مواد کی کم از کم 6 ماہ تک عدم موجودگی ہے۔
اس تحقیق کے دوران ہیپاٹائٹس بی کے 159 مریضوں کو ایک کلینیکل ٹرائل کا حصہ بنایا گیا۔
اس کلینیکل ٹرائل کے ذریعے محققین اپنے مجوزہ علاج کی افادیت اور محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کرنا چاہتے تھے۔
ان افراد کو 4 گروپس میں تقسیم کرکے مختلف ادویات کے ذریعے ان کا علاج کیا گیا۔
48 ہفتوں کے بعد دریافت ہوا کہ 32 فیصد مریضوں کو اینٹی وائرل ادویات کے استعمال کی ضرورت نہیں رہی، جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ علاج کے بعد صحتیاب ہوچکے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہے کہ ہیپٹاٹائٹس بی کے کسی علاج سے 30 فیصد سے زائد مریضوں کو بیماری سے نجات پانے میں مدد ملی۔
طبی ماہرین کے مطابق تحقیق کے نتائج سے دائمی ایچ بی وی انفیکشن کے علاج کے حوالے سے ایک نئے عہد کا آغاز ہوگا۔
مگر ابھی یہ علاج مثالی نہیں اور صحتیاب ہونے والے کچھ مریضوں کو بتدریج دوبارہ روایتی اینٹی وائرل ادویات کا استعمال کرنا پڑا۔
محققین کے مطابق اس حوالے سے مزید کلینیکل ٹرائلز میں متبادل علاج کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کی اہم وجہ متاثرہ خون کی منتقلی، آلودہ سرنجوں اور آلات کا استعمال ہے جبکہ ہیپاٹائٹس بی متاثرہ ماں سے بچوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئے۔