11 دسمبر ، 2024
شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اپوزیشن فورسز نے جیلوں میں قید افراد کو رہا کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ان قیدیوں میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو دہائیوں سے ان جیلوں میں قید تھے اور ان میں سے اکثر شدید غذائی قلت اور دیگر بیماریوں کا شکار ہیں۔
شام کی بدنام زمانہ صیدنایا جیل میں پہنچنے والے ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ یہاں قید رہنے والے افراد ہیپاٹائٹس، ٹی بی اور دیگر بیماریوں کا بھی شکار ہوسکتے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جیل سے رہا ہونے والے ان قیدیوں کو طبی معائنے اور مناسب علاج کی ضرورت ہے تاکہ انہیں معمول کی زندگی کی طرف لایا جاسکے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اکثر قیدیوں کو طویل عرصے تک بہت کم خوراک پر زندہ رکھا گیا، اس وجہ سے انہیں یکدم پیٹ بھر کر کھانا کھلانا ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ رہا ہونے والے قیدیوں کی اکثریت ’ری فیڈنگ سنڈروم‘ کا شکار ہوسکتی ہے۔
ری فیڈنگ سنڈروم ایک طبی حالت ہے جو طویل دورانیے تک بھوکے رہنے کے بعد اچانک غذائیت سے بھرپور خوراک دینے سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ دل، پٹھوں اور اعصابی نظام پر منفی اثر ڈال سکتی ہے اور بروقت علاج نہ ہونے پر جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جرمن حراستی مراکز سے رہا ہونے والوں میں بھی ری فیڈنگ سنڈروم کی علامات پائی گئی تھیں، ان افراد میں کچھ ایسے بھی تھے جنہیں رہائی کے بعد غذائیت سے بھرپور غذائیں دی گئیں جنہیں کھانے کے چند ہی دنوں میں وہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ رہا ہونے والے افراد کو فوری طور پر غذائیت سے بھرپور یا زیادہ مقدار میں خوراک دینے کے بجائے خوراک کی مقدار میں بتدریج اضافہ کرنا بہتر ہے۔
خیال رہے کہ شام میں سابق صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ان کے دور حکومت میں جیلوں اور خفیہ سیلز میں قیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق شام میں تدمر اور صیدنایا جیلیں اپنی ظلم کی داستانوں کے لیے بدنام رہی ہیں، ان دو جیلوں سمیت سیکڑوں خفیہ سیلز سے حالیہ بغاوت میں ایسے ہزاروں قیدیوں کو رہا کرایا گیا جن کے ساتھ کئی سال سےغیر انسانی سلوک روا رکھا گیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بشار الاسد کے دور میں 100 سے زائد جیلیں موجود تھیں جن میں خفیہ سیلز بھی شامل تھے، ان جیلوں میں لوگوں کو پھانسیاں اور اذیتیں دے کر ہلاک کیا گیا۔