17 دسمبر ، 2024
بنگلادیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد اوران کے خاندان کے خلاف 80 ہزار کروڑ ٹکے کی کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ان الزامات میں روپ پور نیوکلیئر پاور پلانٹ سے 5 بلین ڈالر (59 ہزار کروڑ ٹکے)کی بدعنوانی کا الزام شامل ہے جبکہ اس منصوبے سمیت دیگر منصوبوں میں کی گئی بدعنوانی کا تخمینہ 80 ہزار کروڑ ٹکے لگایا گیا ہے۔
ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ملزمان میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ، ان کی بہن شیخ ریحانہ، ان کے بیٹے سجیب واجد جوئے اور ان کی بھانجی ٹیولپ صدیق سمیت خاندان کے دیگر افراد شامل ہیں ۔
سابق وزیر اعظم کے خاندان کے خلاف الزامات میں روپ پور کے علاوہ آشریان جیسے منصوبوں میں بھی بے ضابطگیاں شامل ہیں۔
روپ پور نیوکلیئر پاور پلانٹ میں شیخ حسینہ کے خاندان کی بدعنوانی سے متعلق رپورٹس 19 اگست کو متعدد اخبارات میں شائع ہوئیں، جن کا بعد میں رٹ پٹیشن میں حوالہ دیا گیا۔
ان رپورٹوں میں گلوبل ڈیفنس کارپوریشن کی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا گیا ہے کہ شیخ حسینہ، سجیب واجد جوائے اور ٹیولپ صدیق نے ایک غیر ملکی بینک کے ذریعے 5 ارب ڈالر کی خورد برد کی جبکہ شیخ حسینہ پر روپ پور پراجیکٹ سے 5 بلین ڈالر سے زائد کا گھپلا کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
روپ پور نیوکلیئر پاور پلانٹ بنگلا دیش کا سب سے بڑا اور مہنگا منصوبہ ہے جس کی لاگت کا تخمینہ 12.65 بلین ڈالر لگایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ چند ماہ قبل بڑے عوامی مظاہروں کے نتیجے میں عہدے سے مستعفی ہو کر بھارت فرارہوگئی تھیں جس کے بعد بنگلادیش میں نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کام کر رہی ہے۔