20 دسمبر ، 2024
وزیراعظم شہبازشریف سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں عبدالغفورحیدری،کامران مرتضیٰ، راجہ پرویزاشرف، قمرزمان کائرہ، اسپیکر ایازصادق، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، وزیراطلاعات عطا تارڑ، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ اور اٹارنی جنرل منصورعثمان شریک ہوئے۔
ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کی مدارس رجسٹریشن کی تجاویزپرمثبت پیشرفت ہوئی ہے اور وزیراعظم نے معاملات کو جلد حل کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ وزارت قانون معاملہ حل کرنے کیلئے آئین وقانون کے مطابق اقدامات کرے۔
دوسری جانب وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانافضل الرحمان کا کہنا تھاکہ مدارس سے متعلق بل پروزیراعظم نے بات چیت کیلئے ملاقات کی دعوت دی اور ہم نے اپنا مؤقف ملاقات میں دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح کیا دونوں ایوانوں سے بل منظور ہونے کے بعد ایکٹ بن چکاہے، اگر صدر نے اعتراض کرنا ہے تو ایک اعتراض ہوچکا جس کا جواب اسپیکر نے دے دیا، صدرمملکت نےجو دوسرا اعتراض بھیجا وہ آئینی طور پر بنتا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ صدرمملکت نے اسپیکر کے جواب پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، دوسرا اعتراض آئینی مدت گزرنے کے بعد بھیجا گیا جو ابھی تک اسپیکر کے دفتر تک نہیں پہنچا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہمارے مؤقف کا انتہائی مثبت جواب دیا گیا اور وزیراعظم نے وزارت قانون کو فوری ہدایات کیں کہ قانون و آئین کے مطابق عملی اقدامات کریں، اس کے بعد امید ہے آئین و قانون کےمطابق عملی اقدامات ہمارےمطالبات کے مطابق ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اچھی نیت سے بات کی، امید ہے معاملہ حل ہوجائے گا، شاید اس معاملے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی ضرورت نہ پڑے، ہماری سب باتوں کا جواب مثبت آیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر مملکت کی جانب سے پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات لگائے گئے، صدر مملکت نے اعتراض کیا کہ بل کے قانون بننے سے مدارس اگر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں گے تو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت دیگر پابندیوں کا خدشہ ہے، مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے ذریعے شروع کی گئی تو قانون کی گرفت کم ہوسکتی ہے پھر قانون کم اور من مانی زیادہ ہوگی۔
اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی۔
وفاق المدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس نے مطالبہ کیا تھا کہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا، فوری گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، مدارس کے معاملات میں رکاوٹیں اورتاخیری حربے قابل قبول نہیں، مدارس کے جملہ مسائل کو فی الفورحل کیا جائے۔