Time 30 دسمبر ، 2024
دنیا

جنوبی کوریا: ’کیا میں اپنے آخری الفاظ کہہ دوں؟‘ حادثے سے قبل مسافر کی فیملی سے دلخراش گفتگو

جنوبی کوریا: ’کیا میں اپنے آخری الفاظ کہہ دوں؟‘ حادثے سے قبل مسافر کی فیملی سے دلخراش گفتگو
سی ای او جیجو ائیر کا کہنا ہےطیارہ حادثے کی وجوہات ابھی تک غیر واضح ہیں—فوٹو: غیر ملکی میڈیا

سیئول: جنوبی کوریا میں لینڈنگ کے دوران تباہ ہونے والے طیارے کے ایک مسافر کی ائیرپورٹ پر کھڑی اپنی فیملی سے کی جانے والی آخری دل چیر دینے والی گفتگو سامنے آئی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی کوریا کی قومی ائیر لائن کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں 179 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 2 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔

سی ای او جیجو ائیر کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے کی وجوہات ابھی تک غیر واضح ہیں، طیارے کی خرابی کے کوئی ابتدائی شواہد نہیں ملے، گرنے والے طیارے کے حادثات کا کوئی سابقہ ریکارڈ نہیں تھا، طیارہ حادثے پر معذرت خواہ ہیں۔

مسافر کی اپنی فیملی سے ہونے والی آخری گفتگو:

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اپنے پیاروں کو لینے ائیرپورٹ پر بڑی تعداد میں لوگ آئے تھے، ان ہی میں سے ایک شخص نے جہاز میں موجود اپنے مسافر سے ہونے والی آخری بات چیت کے بارے میں بتایا۔

اس شخص نے بتایا کہ ہمیں جہاز سے پرندہ ٹکرائے جانے کا بتایا گیا۔

انہوں نے کہا مجھے جہاز کے حادثے سے چند منٹ قبل فون پر پیغام موصول ہوا، جس میں میرے مسافر نے بتایا کہ 'ہمارے جہاز کے وِنگ میں پرندہ اٹک گیا ہے اور ہم فی الحال لینڈ نہیں کرسکتے'۔

مذکورہ شخص نے کہا کہ یہ پیغام پڑھ کر میں نے میسج کیا کہ مزید کتنا وقت لگے گا؟ اور یہ کب سے ہو رہا ہے؟جواب میں جہاز میں بیٹھے مسافر نے کہا 'بس ابھی ہوا ہے، کیا میں اپنے آخری الفاظ کہہ دوں؟ کیا مجھے وصیت کر دینی چاہیے؟'

اس کے بعد ائیرپورٹ پر کھڑے شخص کو اس کی فیملی کی جانب سے کوئی پیغام موصول نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ موان ائیر پورٹ طیارہ حادثہ 1997 کے بعد سے کسی بھی جنوبی کوریائی ائیر لائن کا بدترین حادثہ ہے، جنوبی کوریا میں 1997 کے طیارہ حادثے میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزید خبریں :