06 جنوری ، 2025
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے دعویٰ کیا ہےکہ 22 ہزار بیوروکریٹس اس وقت دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین خرم نواز کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں دوہری شہریت معاہدے والے ممالک کے شہریوں کو پاکستانی پاسپورٹ دینےکی مجوزہ قانون سازی پربحث ہوئی۔
رکن کمیٹی عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ 99 فیصد وفاقی سیکرٹری دوہری شہریت کے حامل ہیں،کہا جاتا ہے سیاستدان دوہری شہریت نہ رکھیں کہ وہ ملکی راز افشا کر دیں گے، بیوروکریٹ کے پاس تمام فائلیں اور راز ہوتے ہیں انہیں تو دوہری شہریت کی اجازت ہے، سیاستدان کا کیا راز ہوتا ہے؟ اس کا تو سب کچھ سب کو معلوم ہوتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے دوہری شہریت سے متعلق پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے دوہری شہریت رکھنے والے کتنے پاکستانی ہیں؟ کتنوں نے ترک کی، پچھلے سال ایک شخص کو دوہری شہریت پر ریلیف دےکر اہم عہدہ دیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے رکن نبیل گبول نے پاکستان کی شہریت ترک کرنے والوں کو پاسپورٹ دینےکی قانون سازی کی مخالفت کی۔
نبیل گبول کا کہنا تھا کہ کسی ایک جماعت کے ایک شخص کو فائدہ دینےکے لیے قانون سازی نہیں ہونی چاہیے، آئندہ اجلاس میں دفتر خارجہ کے حکام کو بلا کر اس بارے میں تفصیل لی جائے، جو لوگ باہر جا کر پاکستان کی شہریت ترک کرتے ہیں تو یہ ملک کی بےعزتی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رکن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی جانب سے بل کی حمایت کی گئی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ بیرون ملک جا کر شہریت ترک کرنا ملک کی بےعزتی نہیں ہے، باہر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کے پاسپورٹ منسوخ کیےگئے ہیں۔
پی ٹی آئی کی رکن زرتاج گل نے دوہری شہریت کی قانون سازی پر مزید بریفنگ کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ آ کر بتائے کہ یہ دوہری شہریت سے متعلق مجوزہ قانون ہےکیا؟
قائمہ کمیٹی داخلہ نے آئندہ اجلاس میں وزارت خارجہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن حکام کو طلب کرلیا۔