07 جنوری ، 2025
چین میں نظام تنفس کو متاثر کرنے والے ہیومین میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) سے بیمار ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چینی حکام کے مطابق وہ اس وائرس کے پھیلاؤ کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں اور موسم سرما کے دوران نظام تنفس کے کچھ امراض کے کیسز میں اضافے کا امکان ہے۔
مختلف رپورٹس کے مطابق چین میں یہ وائرس 14 سال اور اس سے کم عمر کی عمر کے بچوں میں پھیل رہا ہے۔
چین کے علاوہ ملائیشیا میں بھی ایچ ایم پی وی کے کیسز میں حالیہ مہینوں کے دوران نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ بھارت میں بھی اس سے متاثر افراد سامنے آئے ہیں۔
2024 میں ملائیشیا میں اس وائرس کے 327 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 2023 میں یہ تعداد 225 تھی۔
بھارت میں اب تک اس وائرس کے 7 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
ایسی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا میں گردش کر رہی ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ چین کے ایک اسپتال میں فلو سے متاثرہ افراد کی بھرمار ہے۔
مگر گزشتہ دنوں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ نظام تنفس کے امراض موسم سرما کے دوران زیادہ عام ہوتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق اس وائرس سے ہونے والی بیماری کی شدت زیادہ سنگین نظر نہیں آتی اور لوگوں کے بیمار ہونے کی شرح گزشتہ سال جیسی ہی ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ چینی حکومت شہریوں اور غیرملکیوں کی صحت کا خیال رکھنے کی یقین دہانی کراتی ہے۔
حال ہی میں چین کے سرکاری طبی ادارے کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں اس وائرس کے حوالے سے تفصیلات اور روک تھام کے نکات بتائے گئے۔
یہ بنیادی طور پر نظام تنفس کا متاثر کرنے والا وائرس ہے جس کے شکار افراد میں عام نزلہ زکام اور فلو جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔
عموماً اس سے ہونے والی بیماری کی شدت معمولی ہوتی ہے مگر اس سے سنگین پیچیدگیاں جیسے نمونیا کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام کے مالک افراد میں۔
ایچ ایم پی وی سے متاثر ہونے پر کھانسی، بخار، ناک بند ہونے، سانس پھول جانے اور گلے کی سوجن جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔
اکثر یہ علامات وائرس سے متاثر ہونے کے 3 سے 6 دن ابھرتی ہیں، اگر کوئی مریض ایچ ایم پی وی سے زیادہ بیمار ہو تو اسے اسپتال میں داخل کرانا پڑسکتا ہے۔
بیماری کا دورانیہ ہر فرد میں مختلف ہوسکتا ہے کیونکہ اس کا انحصار بیماری کی شدت پر ہوتا ہے مگر عام طور پر نظام تنفس کے دیگر امراض کی طرح چند دن میں مریض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
اس وائرس سے متاثر زیادہ تر مریض گھر میں رہتے ہوئے ہی چند دن میں ٹھیک ہو جاتے ہیں کیونکہ زیادہ تر کیسز میں بیماری کی شدت معمولی ہوتی ہے۔
امریکا کے کلیولینڈ کلینک کے مطابق چھوٹے بچوں، 65 سال سے زائد عمر افراد اور کمزور مدافعتی نظام کے مالک افراد میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
اکثر ایچ ایم پی وی سے پہلی بار متاثر ہونے پر زیادہ سنگین علامات کا سامنا ہوسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ چھوٹے بچوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
البتہ پہلی بار کے بعد لوگوں میں اس وائرس کے خلاف کسی حد تک مدافعت پیدا ہو جاتی ہے جس کے بعد مستقبل میں اگر وہ اس سے متاثر ہوتے بھی ہیں تو عام نزلہ زکام جیسی کم شدت کی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
ایچ ایم پی وی کسی متاثرہ فرد سے تعلق پر پھیل سکتا ہے۔
اسی طرح یہ آلودہ سطح کو چھونے، بیمار افراد کے کھانسنے، چھینکنے یا اس سے ہاتھ ملانے سے بھی صحت مند افراد میں پھیل سکتا ہے۔
اگر علامات بدتر ہوں تو بیمار افراد کو شدید کھانسی اور سانس پھولنے کا سامنا ہوتا ہے اور اس صورت میں فوری طبی امداد کے لیے رجوع کیا جانا چاہیے۔
آپ ایچ ایم پی وی اور نظام تنفس کے دیگر وائرسز کو پھیلنے سے روک سکتے ہیں جس کے لیے درج ذیل میں موجود احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے۔
اپنے ہاتھوں کو اکثر صابن اور پانی سے کم از کم 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔
گندے ہاتھوں سے آنکھوں، ناک یا منہ کو چھونے سے گریز کریں۔
بیمار افراد کے بہت زیادہ قریب جانے سے گریز کریں۔
جن افراد کو نزلہ زکام جیسی علامات کا سامنا ہو، انہیں اپنے منہ اور ناک کو کھانستے اور چھینکتے وقت ڈھانپ لینا چاہیے۔
کھانے پینے کے برتنوں کو دیگر افراد سے شیئر کرنے سے گریں۔
بیمار ہونے پر دیگر افراد کو چھونے سے گریز کریں۔
اگر ممکن ہو تو بیمار ہونے پر گھر میں رہنے کو ترجیح دیں۔
آلودہ چیزوں کو صاف رکھنے کی کوشش کریں۔
ابھی اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کوئی وائرس موجود نہیں، جبکہ اس کا علاج بھی موجود نہیں۔
عموماً اس کی علامات کی شدت میں کمی لانے والی ادویات دی جاتی ہیں جن سے بخار اور درد کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔