13 جنوری ، 2025
فائبر نامی غذائی جز سے بھرپور غذاؤں کا استعمال طویل العمری کے حصول اور صحت مند زندگی گزارنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
سبزیوں، پھلوں، روٹی، براؤن بریڈ، براؤن چاول اور دلیے میں پائے جانے والا یہ جز لوگوں کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے فائدہ مند ہے۔
ماہرین کے مطابق آپ کی غذا میں ہر ایک ہزار کیلوریز میں اس جز کی مقدار 14 گرام ہونی چاہیے تاہم اگر جسم میں اس کی کمی ہوجائے تو پھر کیا ہوگا؟
اگر جسم میں فائبر کی کمی ہو جائے تو آپ کو درج ذیل امراض یا طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اگر اکثر قبض کے شکار رہتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ آپ غذا میں فائبر کی مناسب مقدار کا استعمال نہیں کر رہے۔
ماہرین کے مطابق فائبر کی کچھ اقسام ہضم نہیں ہوتیں، جس کے نتیجے میں وہ غذا سست روی سے ہضم ہوتی ہے اور قبض سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے سبزیاں، پھل یا دیگر آپ کو نوالے زیادہ دیر تک چبانے پر مجبور کرتی ہیں۔
اس سے پیٹ جلد بھرنے کا احساس ہوتا ہے یعنی کم مقدار میں غذا جسم کا حصہ بنتی ہے۔
اگر غذا میں فائبر کی مناسب مقدار شامل نہیں ہوگی تو آپ نوالوں کو جلد نگل کر ضرورت سے زیادہ مقدار میں کھانا کھالیں گے جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوگا۔
جنک یا فاسٹ فوڈ جن میں فائبر کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جس سے کھانے کی اشتہا ختم نہیں ہوتی۔
فائبر غذائی نالی میں موجود پانی کو جذب کرکے پیٹ بھرنے کا احساس پیدا کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کم فائبر والی غذاؤں کو کھانے کے کچھ دیر بعد ہی دوبارہ بھوک لگنے لگتی ہے۔
فائبر سے صرف پیٹ ہی نہیں بھرتا بلکہ یہ غذائی جز بلڈ کولیسٹرول کی سطح کو بھی کم رکھنے کے لیے فائدہ مند ہے۔
اس طرح امراض قلب یا خون کی شریانوں کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ہائی بلڈ شوگر اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے مرض سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے فائبر سے بھرپور غذاؤں کا استعمال ضروری ہے۔
فائبر جسم کے اندر جانے کے بعد بلڈ گلوکوز کے اخراج کا عمل سست کر دیتا ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح سست روی سے صحت مند انداز سے بڑھتی ہے جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر ذیابیطس سے بچنا ممکن ہوتا ہے۔
فائبر کا کم استعمال آنتوں اور معدے دونوں کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔
اس سے بڑی آنت پھول جاتی ہے اور اسے ورم کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔