Time 22 جنوری ، 2025
سائنس و ٹیکنالوجی

زمین کا مقناطیسی قطب شمالی سائنسدانوں کو دنگ کیوں کر رہا ہے؟

زمین کا مقناطیسی قطب شمالی سائنسدانوں کو دنگ کیوں کر رہا ہے؟
مقناطیسی قطب شمالی کبھی رکتا نہیں / فوٹو بشکریہ W. H. F. Smith

زمین کا مقناطیسی قطب شمالی دنیا بھر کے سائنسدانوں کے ذہنوں کو گھمانے کا باعث بن رہا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ مقناطیسی قطب شمالی مسلسل اپنی جگہ سے حرکت کر رہا ہے۔

جی ہاں واقعی گزشتہ کئی دہائیوں سے مقناطیسی قطب شمالی ہر سال اوسطاً 30 میل تک سفر کر رہا ہے۔

سائنسدانوں کی جانب سے مقناطیسی قطب شمالی کی پوزیشن ٹریک کرنے والا نیا ماڈل جاری کیا ہے۔

اس ماڈل کے مطابق مقناطیسی قطب شمالی گزشتہ 5 برسوں کے مقابلے میں اب سربیا کے بہت زیادہ قریب ہے اور مسلسل روس کی جانب کھسک رہا ہے۔

جغرافیائی قطب شمالی کے برعکس، جس کی پوزیشن فکس ہے، مقناطیسی قطب شمالی کی پوزیشن کا تعین ہماری زمین کا مقناطیسی میدان کرتا ہے۔

تو مقناطیسی قطب شمالی مسلسل حرکت کرتا رہتا ہے اور گزشتہ چند دہائیوں کے دوران کینیڈا سے چلتا ہوا سربیا تک پہنچ گیا ہے۔

درحقیقت گزشتہ چند دہائیوں کے دوران اس کے سفر کی رفتار نے سانسدانوں کو دنگ کر دیا ہے کیونکہ کئی بار یہ ڈرامائی رفتار سے سفر کرتا ہے اور پھر اچانک سست ہو جاتا ہے۔

اب تک سائنسدان مقناطیسی قطب شمالی کے اس غیر معمولی رویے کی وضاحت نہیں کرسکے ہیں۔

طیاروں اور بحر جہازوں سمیت دیگر کی جانب سے استعمال کیے جانے والے گلوبل پوزیشننگ سسٹمز مقناطیسی قطب شمالی کو ورلڈ میگنیٹک ماڈل (ڈبلیو ایم ایم) استعمال کرکے تلاش کرتے ہیں۔

ہر 5 سال بعد ماہرین کی جانب سے ڈبلیو ایم ایم کا اپ ڈیٹ ورژن جاری کیا جاتا ہے اور مقناطیسی قطب کی آفیشل پوزیشن کو سیٹ کیا جاتا ہے جبکہ اگلے 5 برسوں کے اس کے ممکنہ سفر کی پیشگوئی کی جاتی ہے۔

سائنسدانوں نے 17 دسمبر 2024 کو 2 ماڈلز جاری کیے تھے ایک اسٹینڈرڈ ڈبلیو ایم ایم اور اس کے ساتھ پہلی بار ہائی ریزولوشن ماڈل بھی جاری کیا گیا۔

ویسے تو ہر فرد زیادہ طاقتور ہائی ریزولوشن ماڈل کو استعمال کرسکتا ہے، مگر عام افراد ابھی جو جی پی ایس ہارڈوئیر استعمال کر رہے ہیں، وہ اسٹینڈرڈ ڈبلیو ایم ایم پر کام کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بڑی فضائی کمپنیوں کو اپنے نیوی گیشن سافٹ وئیر کو اپ گریڈ کرنا ہوگا تاکہ وہ نئے ماڈل کو استعمال کرسکیں جبکہ افواج کو بھی سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

تو آخر مقناطیسی قطب شمالی کسی ایک جگہ کیوں نہیں ٹکتا؟

زمین کا مقناطیسی میدان ایسی مقناطیسی توانائی سے لیس ہے جو زمین کو سورج کی تباہ کن ریڈی ایشن سے بچاتی ہے، اس کے بغیر شمسی ہوائیں زمین کے سمندروں اور ماحول کو ختم کرسکتی ہیں۔

مقناطیسی میدان اور اس سے منسلک قطب اسی وجہ سے متحرک رہتے ہیں کیونکہ سورج سے آنے والی ریڈی ایشن کبھی رکتی نہیں۔

1831 میں جب سائنسدانوں نے مقناطیسی قطب شمالی کو دریافت کیا تھا، اس وقت سے یہ اپنی جگہ سے جنوب میں ایک ہزارمیل سے زیادہ دور سرک چکا ہے۔

1990 سے 2015 کے دوران اس کے سفر کی رفتار میں غیرمعمولی اضافہ ہوا، پہلے وہ سالانہ 9.3 میل سفر کرتا تھا مگر پھر 34.2 میل ہر سال سرکنے لگا۔

مگر 2015 سے یہ رفتار 21.7 میل سالانہ ہوگئی۔

مزید خبریں :