Time 02 فروری ، 2025
کھیل

چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم سلیکشن کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم سلیکشن کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
ٹیم میں واحد مسٹری اسپنر ابرار احمد کے ساتھ کسی مستند اسپنر کی جگہ خوشدل شاہ اور آل راؤنڈر فہیم اشرف کے انتخاب کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے— فوٹو:فائل

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم سلیکشن کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے 31 جنوری کو شام 06:30 بجے پریس ریلیز کے ذریعے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا تو ٹیم کے اعلان کے ساتھ ہی کرکٹ مبصرین اور سابق ٹیسٹ کرکڑز نے ٹیم کے انتخاب پر شدید تنقید کی۔

ٹیم میں واحد مسٹری اسپنر ابرار احمد کے ساتھ کسی مستند اسپنر کی جگہ خوشدل شاہ اور آل راؤنڈر فہیم اشرف کے انتخاب کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے، سونے پر سہاگہ کرکٹ بورڈ کی جانب سے ٹیسٹ بیٹر اور سلیکشن کمیٹی کے رکن اسد شفیق کا ویڈیو پیغام جاری کیا گیا جس میں ان کا یہ کہنا مزید مذاق بن گیا کہ آئی سی سی ایونٹ کو مد نظر رکھ کر تجربے کار اور آزمودہ کھلاڑیوں پر انحصار کیا گیا ہے۔

39 سال کے اسد شفیق جنھوں نے 2024 میں سلیکشن کمیٹی میں آنے کے بعد فرسٹ کلاس کرکٹ کو خیر باد کہا اطلاعات کے مطابق سلیکشن کمیٹی کے اس اجلاس کا حصہ تھے جہاں ٹیم کے انتخاب پر بات چیت ہوئی۔

تاہم اسد شفیق سلیکشن کمیٹی کا مؤقف اور چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم سلیکشن کا بہتر انداز میں دفاع نا کر سکے۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ پر سخت تنقید کی جارہی ہے، بلخصوص پاکستان کیلئے 18 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے عثمان خان کو دوسرے وکٹ کیپر کی حیثیت سے شامل کر نے پر 29 سال کے دائیں ہاتھ کے بیٹر نے پاکستان کیلئے کوئی ون ڈے نہیں کھیلا۔ سلیکشن کمیٹی نے عثمان کو کپتان رضوان کے کے ساتھ دوسرے وکٹ کیپر کی حیثیت سے اس لیے شامل کیا کہ کنکشن قوانین کے تحت اسکواڈ میں دوسرا وکٹ کیپر ہو۔

دوسری صورت میں عثمان کا چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

آل راؤنڈر فہیم اشرف جنھوں نے پاکستان کیلئے 34 ون ڈے میچوں میں 224 رنز بنانے کیساتھ 36 وکٹیں حاصل کی ہیں، انھیں بنگلا دیش پریمیئر لیگ میں عمدہ پرفارمنس کیساتھ شامل کر نے کی دوسری وجہ فاسٹ بولر عامر جمال کی غیر معیاری کارکردگی بھی قرار دیا جارہا ہے۔

فہیم اشرف کو چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے خلاف دبئی کے میچ کو مدنظر رکھ بھی ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے، اگست 2022 کے بعد قومی ٹیم میں واپس لا نے والے بائیں ہاتھ کے بیٹر خوشدل شاہ کی سلیکشن اس تناظر میں سلیکشن کمیٹی نے کی کہ وہ آل راؤنڈر سلمان آغا کیساتھ دس اوور پورے کرینگے۔

آف اسپنر ساجد خان کی سلیکشن پر اس لیے اتفاق نہیں ہو سکا کہ ان کی پرفارمنس ٹیسٹ کرکٹ میں ہے اور چیمپئنز ٹرافی میں ون ڈے فارمیٹ ہے، دو نئی گیندوں کیساتھ سلیکشن کمیٹی اس بات پر قائل نا ہوسکی کہ ساجد گیند کو ٹیسٹ میچ کی طرح بریک اور اسپن کروا سکیں گے۔

25 سال کے سفیان مقیم جنھوں نے 22 دسمبر 2024 کو جوہانسبرگ میں جنوبی افریقا کے خلاف ون ڈے ڈیبیو پر 4/52 کی کارکردگی پیش کی، سلیکشن کمیٹی کے خیال میں سلمان آغا، خوشدل شاہ اور ابرار کی موجودگی میں ان کو رکھنا بے مقصد ہوتا کیونکہ پاکستان ٹیم گیارہ رکنی ٹیم میں تین فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی ،نسیم شاہ اور حارث رؤف کیساتھ دو اسپنر تو رکھے گی نہیں تو ایسی صورت میں ابرار کے ساتھ اسکواڈ میں کسی مستند اسپنر کی جگہ رکھنا بے مقصد سمجھا گیا۔

ٹیسٹ کپتان شان مسعود کا نام بھی چیمپئنز ٹرافی کیلئے زیرغور تھا تاہم 9 ون ڈے کھیلنے والے شان مسعود کی سلیکشن نا ہو نے کی 2 وجوہات تھیں، سلیکشن کمیٹی نے صائم ایوب کی بولنگ کر نے کی اہلیت کیساتھ اس معاملے میں شان مسعود کو نظر انداز کیا، دوسرا سلیکشن کمیٹی ان کی کیپ ٹاؤن میں 145 رنز کی باری کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف ملتان میں ٹیسٹ سیریز میں چار اننگز میں صرف ایک نصف سنچری پر پیچھے ہٹ گئی۔

اس کے برعکس ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان سعود شکیل جنھیں نومبر 2023 کے بعد ون ڈے ٹیم میں رکھا گیا ہے، ایشیا کی کنڈیشنز میں ان کی نسبتاً بہتر بیٹنگ پرفارمنس  وجہ بنی۔ 

اس کے برعکس بائیں ہاتھ کے اوپنر امام الحق جو تجربے کے اعتبار سے ایک قابل اعتماد اوپنر ہیں جنھوں نے ون ڈے کرکٹ میں 9 سنچریاں بنا رکھی ہیں ،ان کے سلیکشن کو زیر غور نا لا نے کی وجوہات سامنے آئیں جن میں ایک ویسٹ انڈیز کے خلاف سہ روزہ میچ دوسرے دن چھوڑ دینا اور دوسرا ان کی فٹنس شامل ہے۔

مزید خبریں :