03 فروری ، 2025
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو بنی گالہ، نتھیاگلی اور وزیراعلیٰ ہاؤس منتقل کرنے کی تجویز تھی لیکن اس پر پیشرفت اب تک نہیں ہوسکی کیونکہ عمران خان چاہتے تھے ان کی منتقلی سے پہلے تمام کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
پشاور میں صحافیوں سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ میں کام کےلیے نکلتا ہوں تو کشتیاں جلاکر نکلتا ہوں۔
24 نومبر فائنل کال احتجاج سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایاکہ اسٹیبلشمنٹ کا پیغام تھا کہ احتجاج نہ کریں، اس سے لڑائی ہوگی، نقصان ہوگا، سنگجانی جانے پر بیرسٹرگوہر اور بیرسٹرسیف کی اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوئی تھی، انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے براہ راست رابطہ کیا ہوا تھا، میں نے اپنا موبائل فون بند کیا ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ ان کی اور بانی پی ٹی آئی کی طرف سے یہ بات آئی، میں نے کہا ایسی کوئی بات ہے توبانی پی ٹی آئی خود اعلان کریں، میں نہیں کرسکتا، بانی پی آئی نے ہمیں خود کہاتھا کہ جب تک میں نہ کہوں، ڈی چوک ہی جانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سنگجانی میں بیٹھنے سے انکاری بشریٰ بی بی کے کہنے پر نہیں تھے، میں نے کہا بانی پی ٹی آئی سنگجانی میں بیٹھنےکا اعلان خود کردیں، بانی پی ٹی آئی نے نہیں کہا تو ہمارا تو ہدف ڈی چوک تھا وہیں جانا تھا۔
وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ڈی چوک کے قریب پہنچا تو وہاں ہمارے 3 ورکرز کی لاشیں تھی،12 زخمی تھے، ان کو ہم نے نکالا اور میں وہاں رک گیا، میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو وہاں نہیں لے جانا چاہتا تھا جہاں گولیاں چل رہی ہوں، میں ان کو گولیوں کی زد میں کیسے لےکرجاتا؟ وہ میری ذمےداری تھے۔
رابطوں کے حوالے سے علی امین کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کے بعد پہلی دفعہ باضابطہ رابطے شروع ہوئے، میرے عہدے کی وجہ سے رابطے ہوتے رہتے ہیں، میں خود بھی اپنا مدعا پیش کرتاہوں کیونکہ لیڈرجیل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تجویزتھی کہ اگر ہم بیٹھ کربات کریں تو اس کےلیے کھلا ماحول چاہیے، ظاہر ہے بانی پی ٹی آئی کےساتھ بیٹھ کر ہی معاملات حل ہونے ہیں تو میں نےکہا کہ بانی کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں تو یہ بہتر ہوگا، بانی کو بنی گالہ، نتھیاگلی، وزیراعلیٰ ہاؤس منتقل کرنے کی تجویز تھی، یہ تجویز تھی لیکن اس پر پیشرفت اب تک نہیں ہوسکی کیونکہ عمران خان چاہتے تھے کہ ان کی منتقلی سے پہلے تمام کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ آمنےسامنے بیٹھ کر بات کرنےکےلیے میں نے یہ تجویز دی، ایسا نہیں ہےکہ بانی پی ٹی آئی خود وہاں جاناچاہتےہیں، بانی نے انکار کیا کہ جو بات کرنی ادھر کرلیں۔
خیال رہے کہ 26 نومبر کو سکیورٹی فورسز نے اسلام آباد مظاہرین سے خالی کرالیا، آپریشن شروع ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئیں تھیں اور کارکن بھی بھاگ نکلے تھے۔
پولیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔