04 فروری ، 2025
پنجاب ،خیبرپختونخوا اور سندھ کےبعد بلوچستان اسمبلی نے بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس کا بل منظور کرلیا۔
بلوچستان میں بھی زرعی آمدن پر ٹیکس کے نفاذ کی راہ ہموار ہوگئی۔ بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگری کلچرل انکم کا مسودہ قانون منظور کرلیا۔
مسودہ قانون کے مطابق زرعی آمدن پر انکم ٹیکس 45 فیصد تک بڑھ جائے گا۔
بلوچستان اسمبلی میں پیش کیے گئے بلوچستان ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگری کلچرل انکم کے مسودہ قانون کی دستاویزات کے مطابق 6 لاکھ سالانہ کی زرعی آمدنی تک ہونے پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا تاہم 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک آمدن پر 15فیصد ٹیکس نافذ ہوگا ۔
مسودہ قانون کی دستاویزات کے مطابق 12 لاکھ سے 16لاکھ روپے تک کی آمدن پر 90ہزار فکس ٹیکس اور12لاکھ کی اوپر کی مجموعی آمدن پر 20فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔
اسی طرح 16 لاکھ سے 32 لاکھ آمدنی پر 1 ایک لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس جبکہ 16 لاکھ سے اوپر آمدنی پر 30 فیصد زرعی ٹیکس تجویز کیا گیا ہے۔
مسودے میں 32لاکھ روپے سے 56 لاکھ تک آمدنی پر 6لاکھ50ہزار روپے ٹیکس جب کہ 32 لاکھ سے اوپر آمدنی پر 40 فیصد زرعی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
مسودے کے مطابق 56 لاکھ روپے تک آمدنی پر 16لاکھ10ہزار روپے ٹیکس ہوگا اور 56 لاکھ سے زائد آمدنی ہونے پر اضافی آمدنی پر 45 فیصد زرعی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے چاروں صوبائی اسمبلیوں سے زرعی آمدنی پر ٹیکس کا بل منظور ہونے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم آئی ایم ایف کے ششماہی جائزے میں اچھی پوزیشن میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کا بوجھ صرف تنخواہ داروں اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز تک محدود نہیں رکھ سکتے۔
اس سے قبل پیر کو سندھ کابینہ نے آئی ایم ایف کی شرط پر ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کی تحفظات کے ساتھ منظوری دی۔