05 فروری ، 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی جاری ہے اور امریکی فوج کا ایک فوجی طیارہ کم از کم 100 افراد کو لے کر بھارت پہنچا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد تارکین وطن کو سب سے زیادہ فاصلے تک بے دخل کرنے والی پرواز تھی۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن میں ان ممالک کے شہریوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا جو امریکی اتحادی ہیں۔
یہ پہلی بار ہے جب ایک امریکی فوجی طیارے کو تارکین وطن کو امریکا بدر کرکے بھارت پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
بھارت ان چند ممالک میں سے ایک ہے جن کے سب سے زیادہ شہری غیرقانونی طور پر امریکا پہنچتے ہیں۔
گزشتہ سال ایک ہزار سے زائد ایسے غیر قانونی تارکین وطن بھارتی شہریوں کو کمرشل پروازوں کے ذریعے واپس بھیجا گیا تھا۔
بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی امریکی صدر کے کافی قریب ہیں اور بھارتی حکام نے اعتماد ظاہر کیا تھا کہ بھارت کو ٹرمپ انتظامیہ کا سامنا کرنے میں دیگر ممالک سے بہتر پوزیشن حاصل ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکام کی جانب سے عوامی طور پر بے دخل کیے جانے والے بھارتی شہریوں کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔
امریکی فوجی طیارہ بھارتی تارکین وطن کو لے کر بھارتی ریاست پنجاب پہنچا تھا۔
دوسری جانب بھارتی ریاست پنجاب کے ایک وزیر کلدیپ سنگھ ڈھلوال نے غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت مؤقف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کو اس حوالے سے زیادہ مزاحمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت کی مرکزی حکومت کو اس حوالے سے سنجیدہ ہونا چاہیے، آخر کار بھارت کی متعدد ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو امریکا سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ان کا جرم بس یہ ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر امریکا گئے، وہ بھی اپنی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں بہت زیادہ دلبرداشتہ ہوا ہوں، صدر ٹرمپ کو ان افراد کو انسانیت کے نام پر ایک اور موقع دینا چاہیے اور اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے'۔
پیو ریسرچ سینٹر کے 2022 کے تخمینے کے مطابق امریکا میں 7 لاکھ سے زائد غیر قانونی بھارتی تارکین وطن رہائش پذیر ہیں اور اس لحاظ سے بھارت تیسرا بڑا ملک ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 ہزار کے قریب بھارتی تارکین وطن کو جلد امریکا بدر کیے جانے کا امکان ہے۔