Time 11 فروری ، 2025
دلچسپ و عجیب

سائنسدانوں نے زمین کی گہرائی میں چھپا حیرت انگیز راز جان لیا

سائنسدانوں نے زمین کی گہرائی میں چھپا حیرت انگیز راز جان لیا
ایک تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا / اسکرین شاٹ

سائنسدانوں نے کچھ عرصے پہلے تصدیق کی تھی کہ زمین کی اندرونی تہہ ہمارے سیارے کی سطح کے مقابلے میں زیادہ سست روی سے گردش کر رہی ہے۔

اب سائنسدانوں نے زمین کے اندر بہت گہرائی میں چھپے ایک اور حیرت انگیز راز کا انکشاف کیا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق زمین کی اندرونی تہہ کی ساخت میں تبدیلیاں آرہی ہیں۔

واضح رہے کہ زمین کی اوپری تہہ سیال دھات پر مبنی ہے جبکہ اندرونی تہہ ٹھوس دھاتوں پر مشتمل ہے اور اس کا حجم چاند کے 70 فیصد رقبے کے برابر ہے۔

یہ تہہ ہمارے پیروں سے 4800 کلومیٹر گہرائی میں واقع ہے۔

تحقیق میں پہلی بار ایسے شواہد دریافت کیے گئے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران اندرونی تہہ میں تبدیلیاں آئی ہیں۔

اندرونی تہہ میں تبدیلیوں کا عندیہ زلزلے کی لہروں کے تجزیے سے ملا۔

محققین نے 2024 کی اسی تحقیق کے زلزلوں کا ڈیٹا استعمال کیا جس میں زمین کی اندرونی تہہ کی گردش کی رفتار پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

2024 کی تحقیق کے لیے ماہرین نے 1991 سے 2023 کے دوران ساؤتھ سینڈوچ آئی لینڈز میں ریکارڈ ہونے والے 121 زلزلوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا تھا۔

نئی تحقیق میں زلزلوں کی لہروں کے تجزیے سے عندیہ ملا کہ زمین کی اندرونی تہہ کی سطح میں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے زمین کی اندرونی تہہ سے زلزلہ ٹکرانے کے بعد واپس آنے والے سگنلز کا موازنہ ماضی کے سگنلز سے کیا تاکہ دیکھ سکیں کوئی فرق موجود ہے یا نہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اندرونی تہہ کی سطح میں آنے والی تبدیلیوں سے زمین کی بہت گہرائی میں موجود مقناطیسی توانائی کی طاقت کا اندازہ ہوتا ہے جو ہمارے سیارے کو شمسی موسم اور جان لیوا ریڈی ایشن سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زمین کا ارتقا مسلسل جاری رہتا ہے تو ان تبدیلیوں کو جاننے سے ہمیں اندرونی تہہ کے بارے میں سمجھنے میں زیادہ مدد ملے گی۔

محققین کے مطابق سابقہ تحقیقی رپورٹس میں زمین کی اندرونی تہہ کی گردش میں آنے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالی گئی اور ہماری تحقیق میں ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔

زمین کی تمام تہوں میں اندرونی تہہ سب سے زیادہ دور اور پراسرار ہے جہاں کا درجہ حرارت ایک تخمینے کے مطابق 5400 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ تصور کرنا بالکل سائنس فکشن جیسا ہے کہ زمین کی اندرونی تہہ کی سطح پر کیا ہو رہا ہے، یہ وہ مقام ہے جو ہماری باہری دنیا سے بالکل مختلف ہے، وہاں کا وقت مختلف ہے اور مادے مختلف ہیں، اس سب کے باوجود ہم وہاں تک جھانکنے اور جاننے میں کامیاب ہوئے۔

مزید خبریں :