15 فروری ، 2025
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتہ مصطفیٰ عامرکے قتل کے ملزم ارمغان کے والد نے کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں شور شرابہ کیا۔
ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے زبر دستی جج کے چیمبر میں گھسنے کی کوشش کی۔
کامران قریشی نےکہا کہ جا کر جج سے کہو کہ میں ملنے آیا ہوں، میرے بیٹے ارمغان کا کیس چل رہا ہے، میں جج سے ملوں گا۔
ملزم ارمغان کے والد نے کورٹ پولیس سے بدتمیزی کرتے ہوئےکہا کہ تم ہوتےکون ہو مجھے روکنے والے، میں امریکی شہری ہوں۔
کامران قریشی نے پولیس کانسٹیبل رضوان کو دھکے دیے اور بدتمیزی کی۔ ملزم کے والد کے شور شرابہ پر پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کرلی گئی۔
دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج نے مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں گرفتار ملزم شیراز عرف شاویز بخاری کو 21 فروری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
عدالت نے پراسیکیوشن، کیس کے تفیشی افسر اور ملزم کا مؤقف ایک گھنٹے اور 20 منٹ تک سننے کے بعد ملزم شیراز کو 21 فروری تک کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا۔
مقتول کی والدہ کی جانب سے قبر کشائی کی اجازت کے لیے بھی درخواست دائر کی گئی جس پر عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے کہا کہ متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ قبرکشائی کی درخواست پر آرڈر کا اختیار رکھتا ہے، قبر کشائی کی درخواست پر متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ ہی کوئی حکم نامہ جاری کرسکتا ہے۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو اغوا ہونے والے مصطفیٰ عامر کی لاش گزشتہ روز ملی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے گھر بلوایا اور لوہے کے راڈ سے تشدد کیا، ملزمان مصطفیٰ کو نیم بےہوش کرنے کے بعد اس کی ہی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر لےگئے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کی گاڑی میں ارمغان اور شیراز کیماڑی سےحب چوکی پہنچے۔
پولیس نے بتایاکہ شیراز کے مطابق ارمغان نےگاڑی پرپیٹرول چھڑکنےکے بعد لائٹر سے دور کھڑے رہ کر آگ لگائی، حب چوکی سے تین گھنٹے پیدل چلنے کے بعد لفٹ لیکر کراچی پہنچے۔