18 فروری ، 2025
کراچی: ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیےگئے مصطفیٰ کے کیس میں پیشرفت ہوئی ہے۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ حب سے جلی ہوئی گاڑی سے ملنے والی لاش پوری تھی، اس کا صرف دھڑ ملنے کی اطلاع غلط نکلی۔
تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان نے مصطفیٰ کی گاڑی کی ڈگی میں ہی آگ لگائی، مصطفیٰ کے جسم کے تمام حصے 11 جنوری کو حب پولیس کو ملے تھے، حب پولیس کی جانب سے کراچی پولیس کو فراہم کی گئی ویڈیو میں بھی لاش پوری نظر آرہی ہے ، اس سے قبل حب پولیس نے کراچی پولیس کو صرف دھڑ ملنے کی اطلاع دی تھی۔
یاد رہے کہ پولیس نے چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان مومن میں مصطفیٰ کی بازیابی کے لیے چھاپہ مارا تھا جس دوران گھر سے پولیس نفری پر فائرنگ کی گئی جس میں ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔
پولیس کو گھر سے مغوی کا موبائل فون ملا جس کی مدد سے مرکزی ملزم کے دوست کی گرفتاری عمل میں آئی اور دوران تفتیش گرفتار ملزم شیراز نے انکشاف کیا کہ اس نے ارمغان کے ساتھ مل کر مصطفیٰ کو اس کی گاڑی کی ڈگی میں بند کر کے زندہ جلا دیا تھا۔
پولیس کو مصطفیٰ کی گاڑی حب سے جلی ہوئی حالت میں ملی تھی جبکہ فلاحی ادارے کے سربراہ نے جیو نیوز کو بتایا تھا کہ پولیس نے انہیں جو لاش دی تھی اس کا ہاتھ، سر اور پاؤں نہیں تھے صرف دھڑ تھا۔