Time 25 فروری ، 2025
پاکستان

مصطفیٰ عامر کیس: ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے اے ٹی سی جج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے انسداد دہشتگردی عدالت کے منتظم جج سے انتظامی اختیارات واپس لینے کی سفارش کردی۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق عدالت نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزامات کے بعدجج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش کی ہے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ تفتیشی افسر کے مطابق 10فروری کو دوپہر 12بجے منتظم جج کے پاس کسٹڈی پیش کی اور جج نے تفتیشی افسر کو 3 گھنٹے انتظار کروایا، منتظم جج نے تفتیشی افسر کو ملزم کے میڈیکل معائنے کے زبانی احکامات دیے جب کہ منتظم جج کے پاس ملزم کے مختصر ریمانڈ کا مناسب طریقے کار موجود تھا۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا ہےکہ منتظم جج ملزم کے پولیس ریمانڈ کے ساتھ میڈیکل معائنے کا حکم دے سکتے تھے، میڈیکل رپورٹ میں تشدد کے شواہد کے بعدہی تفتیشی کے خلاف کاروائی کی جاسکتی تھی، مجسٹریٹ اور منتظم جج بے ضابطگی کی صورت میں ہائیکورٹ کو جواب دہ ہیں۔

حکم نامے کے مطابق منتظم جج کے احکامات ہاتھ سے نہیں لکھے گئے بلکہ ٹائپ شدہ تھے، منتظم جج نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کا حکم دیا لیکن بعد میں وائٹو لگا کر ریمانڈ کو جوڈیشل کسٹڈی کیا گیا، قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ ریمانڈ کے وقت ملزم کا باپ منتظم جج کے چیمبر میں رہا۔

حکم نامے میں مزید بتایا گیا ہےکہ کسی بھی فریق نے جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم بنانے کی درخواست نہیں کی تھی، منتظم جج کے پاس ایسے احکامات جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے، منتظم جج کا پولیس ریمانڈ کی جگہ جوڈیشل ریمانڈ کا فیصلہ غیر قانونی ہے اور جے آئی ٹی بنانے کا منتظم جج کا فیصلہ دائرے اختیار سے تجاوز ہے،کیس کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب ہو تو جج کے اختیارات کسی اور عدالت کو دیے جائیں۔

جسمانی ریمانڈ نہ دینے کا معاملہ

سندھ ہائیکورٹ میں مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پراسیکیوشن نے اے ٹی سی کے منتظم جج کے خلاف 4 درخواستیں دائر کی تھیں جن میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ اے ٹی سی کے منتظم جج نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی تھی۔

گزشتہ سماعت پر رجسٹرار اے ٹی سی نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا اور موجودہ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں پہلے پولیس ریمانڈ دیا گیا تھا اور شام 7 بجے جیل کسٹڈی کی گئی۔

اس پر جسٹس ظفر نے ریمارکس دیے تھے کہ پولیس کسٹڈی ریمانڈ پر وائٹو لگا کر اسے جیل کسٹڈی کردیا گیا ہے، پولیس ابھی تک لکھا ہوا ہے،عدالت نے ملزم کو دوبارہ اے ٹی سی میں پیش کرنے کا حکم دیا جہاں اے ٹی سی نے ملزم کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔


مزید خبریں :