11 مارچ ، 2025
شام نے سیکڑوں ہلاکتوں کے بعد معزول صدر بشارالاسد کے حامیوں کے خلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شامی وزارت دفاع نے پیر کو معزول صدر بشار الاسد کی ملیشیا کے خلاف آپریشن مکمل ہونے کا اعلان کیا۔
ترجمان کا کہنا تھا اہم سرکاری تنصیبات، عمارتوں اور مرکزی شاہراہوں کو باغیوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عبوری صدر احمد الشرع، جن کی تنظیم نے 8 دسمبر کو اسد کا تختہ الٹنے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، نے کہا کہ ملک کو دوبارہ خانہ جنگی کی طرف دھکیلا نہیں جائے گا۔
یاد رہے کہ شام میں سکیورٹی فورسز اور سابق صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں پچھلے 4 روز کے دوران 1300 سے زیادہ افراد مارے گئے۔
جمعرات کے روز یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب معزول صدر بشار الاسد کے حامی مسلح افراد نے شام کی سکیورٹی فورسز پر حملہ کر دیا۔
حالیہ پرتشدد جھڑپوں کا مرکز شام کے ساحلی علاقے طرطوس اور لاذقیہ (لطاکیہ) رہا، جہاں علوی کمیونٹی کی اکثریت رہتی ہے۔ ہلاک ہونے والے اکثر شہریوں کا بظاہر تعلق اسی علوی کمیونٹی سے ہے۔
برطانیہ میں موجود شامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ان جھڑپوں میں 231 سکیورٹی اہلکار اور 250 بشار الاسد کے حامی جنگجو بھی ہلاک ہوئے۔البتہ حکام نے جانی نقصان کے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں میں ایک ہزار سے زائد سویلین بھی شامل ہیں۔