23 مارچ ، 2025
دنیا بھر میں کروڑوں افراد روزانہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کرتے ہیں۔
اب تحقیقی رپورٹس میں چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ وقت تک استعمال کرنے سے کسی فرد پر مرتب ہونے والے منفی اثر کا انکشاف ہوا ہے۔
ایم آئی ٹی میڈیا لیب اور چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کی جانب سے کیے جانے والے الگ الگ تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد چیٹ جی پی ٹی پر زیادہ وقت گزارتے ہیں، وہ تنہائی کو زیادہ محسوس کرتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی تحقیق میں چیٹ جی پی ٹی پر 4 کروڑ سے زائد رابطوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا اور صارفین سے سرویز بھی کیے گئے۔
ایم آئی ٹی میڈیا لیب کی تحقیق میں چیٹ جی پی ٹی صارفین کو 4 ہفتوں تک مانیٹر کیا گیا۔
ایم آئی ٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی سے ٹیکسٹ یا وائس سے بات کرنے سے کسی فرد کے جذبات پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ استعمال کرنے سے تنہائی کا احساس بڑھتا ہے۔
مثال کے طور پر جو صارف جو صارفین چیٹ بوٹ پر اعتماد کرتے ہیں، وہ تنہائی محسوس کرنے لگتے ہیں اور جذباتی طور پر چیٹ جی پی ٹی پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔
ایسا چیٹ جی پی ٹی سے ٹیکسٹ کے ذریعے رابطہ کرنے والے افراد میں زیادہ عام ہوتا ہے جبکہ وائس موڈ پر یہ اثر کم ہوتا ہے۔
اسی طرح چیٹ جی پی ٹی سے ذاتی موضوعات پر تبادلہ خیال کرنے والے افراد بھی مختصر المدت کے لیے تنہائی محسوس کرنے لگتے ہیں اور چیٹ بوٹ سے عام موضوعات پر بات کرنے سے وہ جذباتی طور پر اس پر زیادہ انحصار کرنے لگتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی سے جذباتی گفتگو اب بھی زیادہ عام نہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ محدود افراد ہی جذباتی تجربات پر چیٹ جی پی ٹی سے بات چیت کرنا پسند کرتے ہیں تو ابھی تنہائی کا مسئلہ بہت زیادہ عام نہیں۔
دونوں تحقیقی رپورٹس کسی حد تک محدود ہیں کیونکہ ان میں مختصر وقت تک صارفین کا جائزہ لیا گیا جبکہ ایم آئی ٹی کی تحقیق میں ڈیٹا کا موازنہ کسی کنٹرول گروپ سے نہیں کیا گیا۔
مگر نتائج سے یہ ضرور عندیہ ملتا ہے کہ اے آئی چیٹ بوٹس سے بات چیت کرنے سے لوگوں کی نفسیات پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔