23 مارچ ، 2025
حالیہ برسوں میں جگر کے کینسر کے کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب اس کی اہم وجہ دریافت ہوئی ہے۔
جگر کا کینسر سرطان کے کیسز کی چھٹی جبکہ اموات کے لحاظ سے چوتھی بڑی قسم ہے۔
درحقیقت جگر کے کینسر کے کیسز میں گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران 25 سے 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں میں جگر اور لبلبے کے کینسر سمیت سرطان کی کئی جان لیوا اقسام کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں 95 ہزار کے افراد کے طبی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر خواتین میں لبلبے کے کینسر کا خطرہ لگ بھگ دوگنا جبکہ جگر کے کینسر کا خطرہ لگ بھگ 5 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کینسر کی ان اقسام کا خطرہ مردوں میں بھی بڑھتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ذیابیطس سے حال ہی میں متاثر ہونے والے مردوں میں اگلے 5 برسوں کے دوران لبلبے کے کینسر کا خطرہ 74 فیصد جبکہ جگر کے کیسنر کا خطرہ لگ بھگ 4 گنا بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس کے شکار مردوں اور خواتین میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ بھی بالترتیب 27 اور 34 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ذیابیطس اور موٹاپے سے کینسر کی ایک جیسی اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری تحقیق میں دریافت ہوا کہ موٹاپے کی طرح ذیابیطس سے بھی کینسر کی متعدد اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس سے قبل مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوچکا ہے کہ موٹاپے سے کینسر کی 13 اقسام کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن میں سے بیشتر ایسی اقسام ہیں جو ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں میں عام ہوتی ہیں۔
اس تحقیق میں ہزاروں افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص کے 5 سال بعد مردوں میں موٹاپے سے جڑے کینسر کی کسی بھی قسم سے متاثر ہونے کا خطرہ 48 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ ذیابیطس سے کینسر کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے مگر محققین کے خیال میں انسولین کی سطح میں اضافے، ہائی بلڈ گلوکوز اور دائمی ورم اس حوالے سے کردار ادا کرنے والے عناصر ہیں۔